عالمی شہرت یافتہ اور اپنی مسکراہٹ سمیت کھانے کی وجہ سے سوشل میڈیا کے مقبول ترین ترک شیف براک اوزدیمر نے اپنے والد کے خلاف فراڈ کا مقدمہ دائر کردیا۔
شیف براک نے اپنی وائرل ویڈیوز کے ذریعے وسیع پیمانے پر پہچان حاصل کی جس میں انہوں نے کھانا پکانے کی مہارت کا مظاہرہ کیا، براک کے انسٹاگرام پر فالوورز کی تعداد 49 ملین سے زائد ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق براک نے والد حسن اوزدیمر کے خلاف دھوکہ دہی کا مقدمہ دائر کیا ہے جس میں ایک کروڑ ڈالر ہرجانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، مقدمے میں کہا گیا ہے کہ حسن اوزدیمیر نے اپنے بیٹے کے علم میں لائے بغیر ان کی میڈیا اور انٹرٹینمنٹ کمپنی ’حتائی میڈیا‘ کو فنڈز میں غبن اور قرض لینے کے لیے استعمال کیا۔
شیف کا دعویٰ ہے کہ ان کے والد نے لگژری گاڑیوں اور جائیدادوں کے لیے فنڈز کا غلط استعمال کیا۔
براک کا یہ بھی الزام ہے کہ ان کے والد نے استنبول میں ایک ایسا ریسٹورینٹ کھولا جو ان کی اصلی ریسٹورینٹ چین سے تعلق نہیں رکھتا، لیکن اس پر نام اور تصاویر براک کی تھیں۔
شیف براک نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ اب وہ بطور شیف تنہا ہی کام جاری رکھیں گے اور ان کے والد ان کے ہمراہ نہیں ہوں گے، براک نے مزید بتایا کہ اب استنبول میں صرف ایک ریسٹورینٹ کے علاوہ ان کا کوئی دوسرا ہوٹل نہیں ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے اپنے مداحوں اور گاہکوں کو خبردار کیا اور کہا کہ امید ہے آپ سب میری شہرت اور میرا نام چوری کرنے والوں سے ہوشیار رہیں گے اور دھوکے کا شکار نہیں ہوں گے۔
شیف براک اوزدیمر نے والد سے اختلاف کا سبب بتاتے ہوئے کہا کہ ریسٹورینٹ کے حقوق ان کے علم میں لائے بغیرایک غیر ملکی تاجر کو فروخت کردیے گئے جو قطعاً درست نہیں تھا۔
س حوالے سے شیف کے والد نے ترک نیوز چینل سے گفتگو میں ان تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انہیں مسترد کردیا اور دعویٰ کیا کہ یہ رقم ان کے بیٹے کے کاروبار میں بغیر کسی دھوکہ دہی کے لگائی گئی۔