مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس کی کووڈ سے لیکر آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے پیشگوئیاں آج کل بہت زیادہ مقبولیت پا رہی ہیں۔
اب دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں شامل بل گیٹس نے ایک اور خطرناک پیشگوئی کی ہے جس میں انہوں نے ایک ایسے نظام کی نشاندہی کی ہے جو دنیا کے لاکھوں افراد کی زندگیاں نگل لے گا۔
بل گیٹس کہتے ہیں کہ مستقبل میں آرٹیفیشنل انٹیلیجنس روزمرہ زندگی میں شامل ہو گا اور اپنے گزشتہ بیانات میں اپنے وہ اس معاملے پر بات کر چکے ہیں کہ کس طرح سے اے آئی ٹیکنالوجی لیبر مارکیٹ کو متاثر کرے گی تاہم اپنے تازہ ترین بیان میں انہوں نے بتایا ہے کہ کس طرح سے حکومتیں اس ٹیکنالوجی کو غلط کاموں کے لیے استعمال کر سکتی ہیں۔
مائیکرو سافٹ کے مشترکہ نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی 1945 میں جنگ عظیم دوئم کے دوران ہیرو شیما اور ناگا ساگی جیسی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔
بل گیٹس نے مزید کہا کہ اس بات کا بھی خطرہ ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی کو ہتھیاروں کی تیاری اور ڈیزائن سمیت دوسرے ممالک کے خلاف سائبر حملوں کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس بات کے بھی امکانات ہیں کہ مستقبل میں ایک ملک آرٹیفیشنل انٹیلیجنس کی مدد سے جوہری ہتھیاروں کا نظام تیار کر رہا ہو۔
بل گیٹس کا کہنا تھا ہر ملک کی کوشش ہوتی ہے کہ اس کے پاس اپنے مخالفین کے حملوں کو روکنے کی طاقت ہو اور یہی چیز خطرناک سائبر ہتھیاروں کی ریس بڑھانے کا باعث بن سکتی ہے۔
دنیا کے امیر ترین شخص نے خبردار کیا کہ اگر اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے جدید اور سائبر ہتھیاروں اور سسٹم کی تیاری کا سلسلہ جاری رہا تو یہ لاکھوں انسانوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دے اور بہت سوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی۔