سویڈن: ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر پھیپھڑے اور دل اور اس سے وابستہ نظام تندرست ہو تو اس سے نو اقسام کے سرطان کا خطرہ 40 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔ ان میں بطورِ خاص سروگردن، غذائی نالی، پیٹ، لبلبے، جگر، آنتوں، پھیپھڑوں اور گردوں کے کینسرشامل ہیں۔
یہ تحقیق برطانوی جریدے اسپورٹس میڈیسن میں شائع ہوئی ہے۔ اس طویل تحقیق میں دس لاکھ سے زائد مردوخواتین کو شامل کیا گیا ہے۔ ان تمام افراد کا 1968 سے 2005 تک جائزہ لیا گیا ہے اور ان سے مسلسل سوالنامے بھروائے گئے ہیں۔ اس لحاظ سے یہ ایک بھرپور اور طویل مطالعہ ہے جس میں شرکا کی غیرمعمولی تعداد شامل ہے۔
اسے ماہرین نے کارڈیو ریسپائریٹری فٹنس قرار دیا ہے۔ اس میں کسی مردوزن میں ایئروبِک ورزش کی صلاحیت اور قوت کو ناپا جاتا ہے۔ ان میں کسی خاص وقفے کے بعد دوڑنا، سائیکل چلانا، تیراکی یا سیڑھیاں چڑھنا وغیرہ شامل ہے۔
یہ تحقیق سویڈن کی رجسٹری کے ڈیٹا سے اخذ کی گئی ہے جس میں 1968 سے 2005 تک فوجی افراد کا پس منظر، طبی دیٹا، امراض اور اموات کو نوٹ کیا گیا ہے۔ ابتدا کے وقت ان افراد کی اوسط عمریں 16 سے 25 برس تھی۔ تمام افراد کا قد، وزن، بی ایم آئی، پٹھوں کی قوت، بلڈ پریشر اور کارڈیو ریسپائریٹری تندرستی ناپی گئی تھی۔
ابتدا میں ہی دیکھا گیا کہ کل 365,874 افراد میں قلب اور پھیپھڑوں کی صحت کمزور ، 519,652 افراد میں درمیانے درجے اور 340,952 افراد میں اونچے درجے کی فٹنس تھی۔ جب ایک طویل عرصے تک دیکھا گیا تو معلوم ہوا کہ دل، پھیپھڑوں اور نظامِ تنفس کی بہتری سے آنتوں کے سرطان کا 5 فیصد، لبلبے کے کینسر کا خطرہ 12 فیصد ، معدے کے سرطان کا 18 فیصد ، سراور گردن کے کینسر کا خظرہ 19 فیصد، گردے کے سرطان کا 20 فیصد، غذائی نالی کے سرطان کا 39 فیصد کم دیکھا گیا اسی طرح پھیپھڑوں کے سرطان کا خطرہ یا اس میں مبتلا ہونے کا امکان بھی 42 فیصد تک کم تھا جو ایک اہم امر بھی ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر دل اور پھیپھڑے مضبوط رہیں تو پورے جسم کا نظام درست رہتا ہے۔ اسی لیے ماہرین نے کارڈیو ورزش پر زور دیا ہے۔