اقوام متحدہ کی ایک تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ایک کروڑ اموات کو روکنے کی صلاحیت ہائی بلڈ پریشر کے بڑے مسئلے سے نمٹنے پر منحصر ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ عالمی صحت پر ہائی بلڈ پریشر کے اہم مضمرات کو بیان کرتی ہے۔
رپورٹس کے مطابق ہائی بلڈ پریشر اکثر علامات اور کسی بھی سائے کے بغیر انسان کے جسم میں چھپا رہتا ہے اور انسان نہیں جان پاتا کہ وہ کس مرض میں مبتلا ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں اس حقیقت پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ ہائی بلڈ پریشر اموات اور معذوری میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہائی بلڈ پریشر دل کے دورے، فالج، ہارٹ فیل ہونے اور گردے کے مسائل کے خطرات کو بڑھانے میں کردار ادا کرتا ہے۔
رپورٹ میں سامنے آنے والے خطرناک اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا بھر میں تقریباً ایک تہائی بالغ افراد ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہیں، صرف امریکا میں بالغوں میں حیران کن طور پر 48 فیصد افراد اس بیماری سے متاثر ہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ایک اندازے کے تحت ہائی بلڈ پریشر کے باعث دنیا بھر میں ہونے والی اموات تمباکو نوشی اور شوگر کے مرض کی وجہ سے ہونے والی اموات سے زیادہ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد کی تعداد 1990ء میں 650 ملین سے بڑھ کر 2019ء میں 1.3 بلین تک پہنچ گئی ہے اور تشویشناک بات یہ ہے کہ ان میں سے تقریباً نصف افراد اپنی حالت سے لاعلم ہیں۔
رپورٹ میں ان افراد کے حوالے سے مرض کے بارے میں جاننے کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا ہے جن میں باقاعدگی سے بلڈ پریشر چیک کرانے کا ذکر شامل ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق عام طور پر 140/90 یا اس سے زیادہ کو ہائی بلڈ پریشر کہا جاتا ہے تاہم اس کی عمر، طرز زندگی اور دیگر حوالے سے درجہ بندی کی جاسکتی ہے۔