ذیابیطس کے شکار 40 فیصد افراد کو اکثر اس بیماری کا علم ہی نہیں ہوتا؛ تحقیق

eAwazصحت

حالیہ تحقیق میں انكشاف ہوا ہے كہ دنیا بھر میں ذیابیطس کے 40 فیصد مریضوں میں اس بیماری کی تشخیص ہی نہیں ہوتی۔

ذیابیطس دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے اور حیرت انگیز طور پر ذیابیطس کے شکار 40 فیصد افراد کو اکثر اس کا شکار ہونے کا علم ہی نہیں ہوتا۔

یہ انکشاف Aging Analytics Agency كی جانب سے ایک نئے عالمی سروے میں سامنے آیا ہے۔

ایجنسی كی جانب سے ’ذیابطیس گلوبل انڈسٹری اوور ویوو 2023‘ كے عنوان سے رپورٹ جاری كی گئی، ایجنسی كی جانب سے یہ اب تك كا سب سے بڑا سروے تھا۔

گزشتہ روز کو شائع ہونے والی اس تحقیق میں 2 ہزار 800 سے زیادہ کمپنیوں، ایك ہزار 500 سرمایہ کاروں اور 80 تحقیقی اور ترقیاتی مراکز پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

رپورٹ كے مطابق افریقا میں 60 فیصد، جنوب مشرقی ایشیا میں 57 فیصد اور مغربی پیسیفک میں 56 فیصد ذیابطیس کیسز کی تشخیص ہی نہیں ہوتی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جن لوگوں میں اس بیماری كی تشخیص ہوتی ہے ان میں سے نصف لوگ علاج ہی نہیں كراتے،

ذیابطیس میں مبتلا ہر چار میں سے تین مریض غریب اور متوسط ممالک میں رہتے ہیں جہاں لوگوں كو طبی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں ہوتی

رپورٹ کی مرکزی محقق ساشا کوروگوڈسکی كا كہنا تھا کہ دنیا بھر میں 530 سے ​​زائد کمپنیاں ذیابیطس کی تشخیص میں مہارت رکھتی ہیں لیکن ان میں سے صرف 33 كمپنیاں افریقا، جنوب مشرقی ایشیا اور مغربی پیسیفک میں واقع ہیں۔

ان كا كہنا تھا كہ ’ہیلتھ كیئر پروفیشنلز اور تشخیصی آلات کی کمی سمیت ہیلتھ كیعر انفرا اسٹریكچر كی وجہ سے ذیابیطس كی تشخیص نہیں ہوپاتی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ذیابیطس کے شکار افراد كے علاج کے طریقہ کار میں بڑا فرق ہیں، اس لیے یہ یقینی بنانا اہم ہے کہ ہر کوئی، چاہے وہ کہیں بھی رہتا ہو، ذیابیطس کے لیے درکار مدد حاصل كرے۔

افریقا میں نصف لوگوں كو اس بیماری كے علاج تك رسائی حاصل نہیں ہے جس كی انہیں سخت ضرورت ہے، صحت کی دیکھ بھال حاصل نہیں کر سکتے جس کی انہیں ضرورت ہے۔