میسا چوسیٹس: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہفتے میں دو بار سرخ گوشت (وہ گوشت جو پکنے کے بعد اندر سے لال ہو جاتا ہے جیسے کہ بیف) کا استعمال ٹائپ 2 ذیا بیطس میں مبتلا ہونے کے امکانات میں اضافہ کر سکتا ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے مطاہرین کے مطابق سرخ گوشت کو گری دار میوے اور پھلیوں جیسے پودوں پر مبنی پروٹین کے ذرائع سے بدل کر ذیا بیطس کے امکانات کو کم کیا جاسکتا ہے۔ ساتھ ہی ایسا کرنا گرین ہاؤس گیس اخراج میں کمی لا کر موسمیاتی تغیر سے نمٹنے میں مدد دے سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ٹائپ 2 ذیا بیطس دنیا میں صحت کو لاحق خطرات میں سب سے تیزی سے بڑھنے والا خطرہ ہے۔ گزشتہ تین دہائیوں میں اس مرض میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق 40 کروڑ سے زائد افراد میں اس بیماری کی تشخیص ہوچکی ہے جبکہ لاکھوں لوگوں کے متعلق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ خود کے اس بیماری میں مبتلا ہونے سے آشنا نہیں ہیں۔ یہ بیماری اندھے پن، گردوں کے خراب ہونے، دل کے دورے، فالج اور ٹانگوں کے کاٹے جانے کا سب سے بڑا سبب ہے۔
تحقیق میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ٹائپ 2 ذیا بیطس سے بچنے کے لیے آپ جو اہم چیز کر سکتے ہیں وہ غذا میں بہتری ہے۔
ماضی کے مطالعوں میں سرخ گوشت کی کھپت کا ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات سے تعلق دیکھا گیا تھا لیکن ہارورڈ کے محققین کی جانب سے کی جانے والی تازہ ترین تحقیق نے اس تعلق کو مزید یقینی بنا دیا ہے۔
امیریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین نے امریکا سے تعلق رکھنے والے 2 لاکھ 16 ہزار 695 افراد کا مطالعہ کیا۔
تحقیق میں شرکاء سے 36 سالوں کےد ورانیے میں ہر دو سے چار سالوں کی غذا کے متعلق سوالنامے مکمل کرنے کا کہا گیا۔ اس دوران 22 ہزار سے زائد افراد ٹائپ 2 ذیا بیطس میں مبتلا ہوئے۔
وہ افراد جنہوں نے زیادہ سرخ گوشت کھایا تھا ان کے کم گوشت کھانے والوں کی نسبت اس بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات 62 فی صد زیادہ تھے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ پروسیسڈ گوشت کی ہر اضافی سرونگ کا ٹائپ 2 ذیا بیطس کے امکان میں 46 فی صد اضافے سے تعلق دیکھا گیا۔