امریکا کے صدر جوبائیڈن اور ان کی کابینہ کے 2 افراد کے خلاف غزہ میں نسل کشی کو روکنے میں ناکامی اور اس میں ملوث ہونے پر مقدمہ دائر کر دیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ مقدمہ امریکا میں انسانی حقوق کے ایک گروپ کی جانب سے دائر کیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر کے ساتھ ان کے وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن اور وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن کے خلاف دائر کی گئی ایک شکایت میں ان پر اسرائیلی حکومت کی غزہ میں نسل کشی کو روکنے میں ناکامی اور اس میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیویارک میں قائم مرکز برائے آئینی حقوق (سی سی آر) نے فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں، غزہ اور امریکا کے فلسطینیوں کی جانب سے تینوں شخصیات کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق اس شکایت میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے متعدد رہنماؤں نے واضح نسل کشی کے ارادوں کا اظہار کیا اور فلسطینیوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا گیا ہے۔
سی سی آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سمیت شہری علاقوں اور بنیادی ڈھانچے پر بم باری کی ہے اور فلسطینیوں کو پانی، خوراک، بجلی، ایندھن اور ادویات سمیت انسانی زندگی کے لیے ہر ضروری چیز سے محروم کر دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق لیلیٰ الحداد نامی ایک امریکی شہری بھی اس مقدمے کی مدعی ہیں جنہوں نے اسرائیل کے حملے میں غزہ میں اپنے 5 رشتے داروں کو کھو دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق مقدمے میں امریکا کی طرف سے اسرائیل کو بھیجی جانے والی 3.8 ارب ڈالرز کی سالانہ فوجی امداد کو بھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے جوابی حملے کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی حکومت کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اظہار کیا تھا۔