غزہ: اسرائیلی طیاروں کے کیمپوں پر حملوں میں مزید 180 فلسطینی شہید

eAwazآس پاس

غزہ میں نئے سال بھی اسرائیلی فوج کی بمباری نہ رُکی، جبالیا، مغازی، نصیرات کیمپوں پر اسرائیلی طیاروں کے حملوں میں مزید 180 فلسطینی شہید ہوگئے۔

عرب میڈیا کے مطابق فلسطینیوں کو سال 2023 میں جہاں اسرائیلی جارحیت کا سامنا رہا وہیں نئے سال کے پہلے روز ہی صیہونی فورسز نے غزہ پر تابڑ توڑ حملے کیے جہاں خان یونس شہر میں خوفناک زمینی لڑائی جاری ہے۔

اس کے علاوہ اسرائیلی فورسز نے رات گئے مشرقی غزہ کے ضلع زیتون میں شیلنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ میں مغازی کیمپ کے ایک گھر پر ڈرون بھی گرائے جس میں بچوں سمیت متعدد عام شہری زخمی ہوئے جب کہ نصیرات کے مہاجرین کیمپ میں ایک گھر پر کارروائی میں متعدد فلسطینی زخمی ہوئے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیل کے غزہ میں کیے گئے حملوں میں مزید 180 فلسطینی ہوگئے جس کے بعد 7 اکتوبر سے جاری جارحیت میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 22 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔

اسرائیلی فوج نے غزہ میں سارا سال جنگ جاری رکھنے کی بھی دھمکی دے دی ہے۔

دوسری جانب خان یونس میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی مزاحمتی فورسز کے درمیان شدید زمینی لڑائی جاری ہے،اس دوران کئی اسرائیلی فوجی بھی مارے گئے ہیں اور متعدد فوجی گاڑیاں، ٹینک تباہ کر دیے گئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے غزہ کی زمینی لڑائی میں اب تک 29 اسرائیلی فوجی فرینڈلی فائر میں خود ہی مار دینے کا اعتراف کر لیا۔

علاوہ ازیں مغربی کنارے سے دو خواتین سمیت 32 فلسطینی گرفتار کر لیے گئے ہیں، ادھر جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر اسرائیلی حملوں میں 3 جنگجو شہید ہوگئے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی حملوں میں گھرے فلسطینیوں کے لیے سال 2023 نسل کشی کا سال ثابت ہوا ہے، سال کے آخری تین ماہ کا ہر دن اور ہر لمحہ اسرائيلی بمباری اور میزائلوں کی زد میں گزرا۔

غزہ کی فضا بارود کی بو میں ڈوبی رہی، لوگ اپنے بچوں کے زخمی جسم اٹھائے اسپتالوں میں زندگی کی تلاش میں بھاگتے نظر آئے، ماؤں کی آہوں نے عرش ہلادیا۔

فلسطینی ادارہ شماریات کے مطابق 1948 میں نکبہ کے بعد سال 2023 فلسطینیوں کے لیے بدترین سال رہا، نکبہ کے بعدسال 2023 میں سب سے زیادہ فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔

ایسے وقت جب دنیا میں نئے سال کے استقبال کے لیےکاؤنٹ ڈاؤن جاری تھا وہیں غزہ میں انسانی ضروریات، بھوک افلاس اور قحط کے خدشات کا کاؤنٹ ڈاؤن جاری ہے۔