غزہ: غذائی قلت کے باعث شیر خوار بچوں کی زندگی خطرے میں، مائیں فاقہ کشی پر مجبور

eAwazصحت

غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کے باعث پیدا ہونے والی غذائی قلت نے شیر خوار بچوں کی زندگی بھی مشکل بنادی جہاں فاقہ کشی پر مجبور مائیں بچوں کو دودھ پلانے قابل بھی نہ رہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق بین الاقوامی این جی او ایکشن ایڈ فلسطین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ اسرائیل کے غزہ میں وحشیانہ حملوں اور پابندیوں سے پیدا ہونے والی غذائی قلت سنگین صورتحال اختیار کرچکی ہے جس وجہ سے فاقہ کشی پر مجبور خواتین اپنے شیر خوار بچوں کو دودھ پلانے کے قابل بھی نہیں رہی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ ہمارے پاس غزہ اور وہاں کے لوگوں کی انتہائی خطرناک صورتحال بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں، وہاں موجود تمام آبادی اس وقت بھوک کا شکار ہے جب کہ حاملہ خواتین اور بچوں کو دودھ پلانے والی مائیں اور ان کے شیر خوار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوچکے ہیں، وہاں سے ملنے والی داستانیں انتہائی دردناک ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے جنگ میں گھرے غزہ میں انسانی امداد کو مکمل طور پر بند کررکھا ہے جس سے ملبے کا ڈھیر بنے علاقے میں مسلسل مسائل بڑھ رہے ہیں۔

اس حوالے سے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں امداد کی کمی اور اس کی سپلائی کی کئی وجوہات ہیں جن میں مسلسل اسرائیلی بمباری سب سے بڑی وجہ ہے، امدادی قافلوں پر بھی حملے کیے جارہے ہیں، فلسطینی سرزمین پر داخلے کے لیے امدادی ٹرکوں کو پہلے انسپیکشن کی ایک طویل لائن سے گزرنا پڑتا ہے، اسرائیلی فوج کی جانب سے ریجیکٹڈ مصنوعات کی فہرستیں بڑھتی جارہی ہیں۔

دوسری جانب امریکا سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے گروپ کا کہنا ہےکہ اسرائیلی فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے فاقہ کشی کو بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے۔