یہ انکشاف غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ میں سامنے آیا جس کے مطابق ماہرین نے غلط خبروں کے خلاف حکومتی سطح پر اقدامات نہ ہونے پر تشویش کااظہار کیا ہے۔
چہرے کے تاثرات سے جذبات کو پہچاننے کی صلاحیت رکھنے والی ٹیکنالوجی اے آئی نے جہاں انسانی کاموں کو انتہائی آسان بنادیا وہیں اس ٹیکنالوجی کے استعمال کے کافی نقصانات بھی سامنے آئے ہیں، اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے اب کسی بھی چیز کو کچھ کا کچھ بنا کر پیش کیا جاسکتا ہے۔
غیر ملکی اخبار کے مطابق پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں رواں سال انتخابات ہونے جارہے ہیں اور انتخابات سے قبل ہی سوشل میڈیا پر اس ٹیکنالوجی کے مختلف ٹولز کی مدد سے غلط معلومات شیئر کی جارہی ہیں۔
یہاں تک کہ کچھ سیاستدان وائس کلونس کے ذریعے اپنے حق میں کسی کی بھی آواز میں بیانات کی ویڈیوز بنوا رہے ہیں۔
غیر ملکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں کچھ سیاستدانوں نے اے آئی ٹیکنالوجی کے ماہرین سے رابطہ کرکے ان کی انتخابی مہم کے لیے گمراہ کن ویڈیوز بنانے کا مطالبہ کیا۔
پاکستان میں 9 فروری کو عام انتخابات ہونے جارہے ہیں ، غیر ملکی اخبار کے مطابق عام انتخابات سے قبل مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کے ذریعے گمراہ کن مواد شیئر کیے جانے کا انکشاف کیا گیا۔
ماضی میں بھی سوشل میڈیا پر غلط معلومات نے ووٹنگ کے طریقہ اور سیاسی پارٹیوں کی حمایت کو متاثر کیا ہے جبکہ ماہرین نے اس قسم کی ویڈیوز اور تصاویر کے پھیلاؤ کے خلاف حکومتی سطح پر اقدامات نہ ہونے پر شدید تشویش کااظہار کیا ہے۔
ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی شریک بانی نگہت داد کا کہنا ہے کہ اس سے پاکستان میں انتخابات اور جمہوری عمل کو خطرہ لاحق ہے۔
نگہت داد نے مزید کہا کہ ماضٰ میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح آن لائن پلیٹ فارمز پر غلط معلومات ووٹنگ کے رویے، پارٹی کی حمایت، اور یہاں تک کہ قانون سازی میں تبدیلیوں کا باعث بنیں، انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ مصنوعی میڈیا کا ظہور ممکنہ طور پر ایسے ہتھکنڈوں کو مزید فائدہ پہنچائے گا۔