ووٹ ڈالنے سے دماغی صحت کو کیسے فائدہ ہوتا ہے؟

eAwazصحت

ووٹ ایسا جمہوری حق ہے جو ہر شہری کو مستقبل کی حکومتوں پر اثرانداز ہوکر اپنی برادری کے اہم مسائل کے حل کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

مگر کیا ووٹ ڈالنے سے صحت کو بھی کوئی فائدہ ہوتا ہے؟
یقین کرنا مشکل ہوگا مگر تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا ہے کہ ووٹ ڈالنے سے دماغی صحت کو بھی فائدہ ہو سکتا ہے۔

رپورٹس سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ جسمانی اور دماغی صحت کے مسائل سے دوچار افراد کی جانب سے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا امکان کم ہوتا ہے۔

اس کے مقابلے میں آپ کا ووٹ صرف معاشرے کی بہتری کے لیے اہم نہیں ہوتا بلکہ یہ دماغی صحت اور شخصیت پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔

اس کے چند فوائد درج ذیل ہیں۔
پریشانی کم کرنے کا ذریعہ
امریکا کی ورجینیا یونیورسٹی کی 2001 کی ایک تحقیق میں انتخابات اور نفسیاتی فوائد کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

اس تحقیق میں نوجوان خواتین کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی جن سے 1968 میں پہلی بار بات کی گئی تھی اور پھر 1968 سے 1999 کے درمیان ان سے 20 انٹرویوز کیے گئے۔

ان خواتین سے دریافت کیا گیا کہ ووٹ ڈالنے یا نہ ڈالنے سے ذہنی پریشانیوں پر کیا اثرات مرتب ہوئے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ووٹ ڈالنے سے ذہنی پریشانی میں کمی آتی ہے جس سے دماغی صحت کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔

محققین کے مطابق ہم نے دریافت کیا کہ سیاسی سرگرمیوں کا حصہ بننے سے دماغی صحت پر مرتب منفی اثرات کی روک تھام میں مدد ملتی ہے، خاص طور پر اگر آپ غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔

خوشی کا احساس بڑھتا ہے
جرمنی کی Göttingen یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ سیاسی سرگرمیوں میں شمولیت اور خوشی کے درمیان تعلق موجود ہے۔

اس تحقیق میں کالج میں زیرتعلیم 341 نوجوانوں کو شامل کیا گیا اور پھر ان کے ڈیٹا کا موازنہ 718 سیاسی کارکنوں سے کیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ سیاسی سرگرمیوں میں شمولیت سے سماجی شخصیت اور خوشی کی سطح پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ سیاسی کارکن بنیادی نفسیاتی ضروریات کے حوالے سے زیادہ اطمینان محسوس کرتے ہیں، جس سے زندگی کے لیے ان کا عزم بڑھتا ہے جبکہ دماغی امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

تناؤ سے بچنے میں مدد ملتی ہے
امریکا کی نارتھ کیرولائنا اسٹیٹ یونیورسٹی، شکاگو یونیورسٹی اور مشی گن یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ووٹ ڈالنے کے عمل سے تناؤ سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ سیاسی شعور سے لوگوں کو عدم مساوات کے تجربے سے لاحق ہونے والے تناؤ، انزائٹی اور ڈپریشن جیسے مسائل سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ سماجی ذمہ داریاں پوری کرنے کا احساس لوگوں کو اپنی زندگیوں پر زیادہ کنٹرول فراہم کرتا ہے اور وہ دیگر افراد کے زیادہ قریب آتے ہیں۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔