پستہ میٹابولک سینڈروم سے دور رکھ سکتا ہے؛ طبی تحقیق

eAwazصحت

پستے صرف دیکھنے میں خوبصورت نہیں ہوتے بلکہ ان کا ذائقہ بھی بہترین ہوتا ہے۔

سبز رنگ کی اس گری کا ذائقہ ہلکا میٹھا ہوتا ہے اور انہیں کھانے کی عادت میٹابولک سینڈروم کو آپ سے دور رکھ سکتی ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

واضح رہے کہ میٹابولک سینڈروم ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول، ہائی بلڈ شوگر اور خون میں چکنائی بڑھنے جیسے امراض کے مجموعے کو کہا جاتا ہے، جس سے امراض قلب، ذیابیطس اور موت کا خطرہ بڑھتا ہے۔

Vanderbilt یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ گریاں جیسے پستے روزانہ کھانے سے میٹابولک سینڈروم سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

اس تحقیق میں 22 سے 36 سال کی عمر کے 84 ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں میٹابولک سینڈروم میں شامل کسی ایک عارضے جیسے بلڈ پریشر، بلڈ شوگر، اضافی چربی یا کولیسٹرول کا خطرہ موجود تھا۔

ان افراد کو 2 گروپس میں تقسیم کیا گیا اور ایک گروپ کو 16 ہفتوں تک پستے یا دیگر گریوں کا استعمال کرایا گیا۔

دوسرے گروپ کو بسکٹ یا دیگر ایسی ہی اشیا کا استعمال کرایا گیا۔

ان افراد کی غذا یا طرز زندگی میں مزید تبدیلی نہیں کی گئی۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ پستے یا دیگر گریوں کے استعمال کرنے والی خواتین میں میٹابولک سینڈروم کا خطرہ 67 فیصد جبکہ مردوں میں 42 فیصد تک گھٹ گیا۔

نتائج سے یہ بھی معلوم ہوا کہ زیادہ مقدار میں پستے کھانے سے جسمانی وزن میں اضافہ نہیں ہوتا بلکہ پیٹ اور کمر کے اردگرد کی چربی گھٹ جاتی ہے۔

اسی طرح گریوں کو کھانے سے خون میں انسولین کی سطح گھٹ جاتی ہے جس سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ گریوں کے استعمال سے ہمارا جسم چربی کو توانائی کے لیے زیادہ مؤثر انداز سے استعمال کرنے لگتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ہم نے یہ جائزہ لیا تھا کہ گریوں کے استعمال سے جسمانی وزن پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ثابت ہوا کہ پستے یا دیگر گریوں کے استعمال سے صحت کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پستے کھانے سے جسم کو پروٹین، فائبر، وٹامن بی 6، فاسفورس، کاپر اور وٹامن بی 1 جیسے اجزا ملتے ہیں جو صحت کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل نیوٹریشنز میں شائع ہوئے۔