دنیا بھر میں آج موٹاپے سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے، موٹاپا بے شمار خطرناک بیماریوں جیسے امراض قلب، ذیابیطس اور کینسر کا سبب بن سکتا ہے، کچھ روز قبل شائع ہونے والی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ لوگ موٹاپے کا شکار ہیں۔
برطانوی جریدے دی لانسیٹ میں شائع ہونے والے عالمی اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ لوگ موٹاپے کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔
2022 کے اعداد و شمار کے مطابق اس میں تقریباً 88 کروڑ بالغ افراد اور 15 کروڑ 90 لاکھ بچے شامل ہیں۔
سب سے زیادہ جنوبی بحرالکاہل میں جزیرہ ریاست ٹونگا اور نورو میں سب سے زیادہ لوگ موٹاپے کا شکار ہے جس کی شرح تقریبا 70-80 فیصد ہے۔
تقریباً 190 ممالک میں موٹاپے کی شرح کے لحاظ سے برطانیہ مردوں کے لیے 55 ویں اور خواتین کے لیے 87 ویں نمبر پر ہے۔
سائنسدانوں کی بین الاقوامی ٹیم کا کہنا ہے کہ موٹاپے سے نمٹنے کے طریقہ کار میں تبدیلیوں کی فوری ضرورت ہے۔
موٹاپے سے بہت سی سنگین بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، جن میں دل کی بیماری، ٹائپ 2 ذیابیطس اور کینسر شامل ہے۔
محققین کے مطابق جب عمر کے فرق کا حساب سے مختلف ممالک میں موٹاپے کی شرح مختلف ہے۔
موٹاپے کی شرح کے لحاظ سے امریکا مردوں کے لیے 10 ویں اور خواتین کے لیے 36 ویں نمبر پر، بھارت خواتین کے لیے 19 ویں اور مردوں کے لیے 21 ویں نمبر پر، چین خواتین کے لیے 11ویں اور مردوں کے لیے 52ویں نمبر پر ہے۔
1990 سے 2022 تک کے اعدادوشمار میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں اور نوعمروں میں موٹاپے کی شرح 4 گنا بڑھ گئی ہے، اس کے برعکس بالغ افراد اور خواتین میں یہ شرح دگنی سے زیادہ اور مردوں میں تقریباً 3 گنا زیادہ ہے۔
مطالعہ کے شریک مصنف ڈاکٹر گوہا پردیپا کا کہنا ہے کہ عالمی مسائل میں موٹاپا سنگین مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ماحولیاتی تبدیلی، کووِڈ-19 وبائی امراض کی وجہ سے پیدا ہونے والی رکاوٹیں اور یوکرین میں جنگ سے غربت میں اضافہ اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے سے موٹاپے اور کم وزن دونوں کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔‘