اسلام آباد: پاکستان میں 80 فیصد سے زائد بینک اکاؤنٹس ٹیکس حکام کے پاس ڈکلیئر نہ ہونے کے انکشاف کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر میں اصلاحاتی عمل کی خود نگرانی کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
وزیراعظم خود اسٹیئرنگ کمیٹی کے چیئرمین بن گئے جو منظور شدہ ایف بی آر اصلاحاتی منصوبے پر عمل درآمد کا جائزہ لے گی۔ وزیر خزانہ کی سربراہی میں 3روز قبل ہی ایک علیحدہ عملدرآمد کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جا چکا ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق وزیراعظم کو حالیہ اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ ایف بی آر میں جمع کرائے گئے ٹیکس گوشواروں میں 20 فیصد سے بھی کم بینک اکاؤنٹس شامل ہیں۔
یہ خطرناک حد تک کم تعداد ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایف بی آر کو 80 فیصد سے زائد بینک اکاؤنٹس میں موجود دولت اور ذرائع کے بارے میں کوئی معلومات ہی نہیں، موجودہ قانون کے تحت کمرشل بینکوں کے لیے پابند کیا گیا ہے کہ وہ بینک اکاؤنٹ ہولڈرز کی تفصیلات اور ان کے کریڈٹ کارڈز کی تفصیلات ایف بی آر کے ساتھ شیئر کریں تاہم بینک قانون کی تعمیل نہیں کرتے ہیں اور نئے وزیر خزانہ جو کہ ایک بینکر ہیں کے لیے قانون کو صحیح معنوں میں نافذ کرنا چیلنج ہوگا۔
وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس کی اندرونی تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ ایف بی آر میں اصلاحات لانے کے حوالے سے گزشتہ کابینہ اور وزیراعظم کے درمیان اتفاق رائے تھا۔کہا جاتا ہے کہ وزیراعظم اس بات پر مکمل یقین رکھتے ہیں کہ ان لینڈ ریونیو سروس اور کسٹمز آرگنائزیشنز کو الگ کرنے کا یہ درست طریقہ ہے۔ انھوں نے 2ہفتے قبل سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی جانب سے دی گئی پریزنٹیشن کی بنیاد پر فیصلہ کیا۔
اجلاس میں وزیراعظم نے فیصلہ کیا کہ وہ منظور شدہ اصلاحاتی منصوبے پر عملدرآمد کی خود نگرانی کریں گے کیونکہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں اضافے کے لیے اصلاحات حکومت کی بنیادی ترجیح رہے گی۔
وزیراعظم اسٹیئرنگ کمیٹی کی صدارت کریں گے جس میں وزیر خزانہ، وزیر تجارت، وزیر صنعت و پیداوار اور وزیر قانون و انصاف شامل ہوں گے۔
دیگر اراکین میں سیکریٹری خزانہ ڈویین، سیکریٹری وزارت صنعت، سیکریٹری ریونیو ڈویژن، سیکریٹری وزارت تجارت اور سیکریٹری سرمایہ کاری بورڈ شامل ہیں، چیئرمین ایف بی آر کو اسٹیئرنگ کمیٹی کا رکن نہیں بنایا گیا۔
کمیٹی ایف بی آر کے منظور شدہ اصلاحاتی منصوبے پر عملدرآمد کی صورتحال کا جائزہ لے گی اور ایف بی آر کے اصلاحاتی ایجنڈے پر تیزی سے عملدرآمد کے لیے ہدایات جاری کرے گی۔
ایف بی آر کے اصلاحاتی اقدام سے متعلق اجلاس کے دوران وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ اس وقت صرف 2.4 فیصد آبادی ریٹرن فائل کرتی ہے جبکہ بھارت میں یہ شرح 6 فیصد ہے۔ ان میں سے 55.6 فیصد صفر فائلرز ہیں جو کوئی ٹیکس ادا نہیں کرتے۔
ایف بی آر کی تنظیم نو کے منصوبے کے مطابق کسٹمز اور انٹرنل ریونیو کو الگ کیا جائے گا۔ دونوں اداروں کی سربراہی متعلقہ ڈائریکٹر جنرلز کریں گے ،دونوں ادارے ریونیو ڈویژن کے تحت کام کریں گے۔