وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قرضے لے کر تنخواہیں ادا کر رہے ہیں اور ترقیاتی کام کروا رہے ہیں، ہم کب تک قرضوں کی زندگی گزاریں گے۔
وزیراعظم نے ٹیکس ایکسی لینس ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج روزہ ہے اس لیے شرکاء کو قرضے کے پیسے کی چائے نہیں دی جا رہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج ایوارڈ حاصل کرنے والوں کو پاکستان کا اعزازی سفیر کا درجہ دیا جارہا ہے، ٹاپ ٹیکس پیئرز کو پاکستان اونر کارڈ دیا جائے گا، تمام پالیسیوں پر کام شروع ہوچکا ہے، پاکستان معاشی ترقی میں بہت پیچھے رہ گیا ہے، فیصلہ سازی کا عمل تیز کرنا ہوگا۔ صنعت، زراعت اور آئی ٹی کو فروغ دینا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج بھی قرضوں کا پہاڑ ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ ہوگیا ہے اگلے ماہ قسط مل جائے گی، آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اور پروگرام کرنا ہے اس کے ساتھ گروتھ بھی کرنی ہے، آئی ایم ایف پروگرام کی کچھ حدود ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام استحکام کے لیے ہے، 16 ماہ کی حکومت میں ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، گاڑی کے دو پہیے ہیں ایک نجی سیکٹر اور دوسرا حکومت پاکستان ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومت پاکستان کو صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر نجی سیکٹر کی مدد کرنی ہے، کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں، مضبوط معیشت ہوتی ہے تو قوم کی آواز سنی جاتی ہے، معیشت کمزور ہو تو کمزور کی آواز کوئی نہیں سنتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کو بہتر ماحول فراہم کرنا حکومت کی ترجیح ہے، ایف بی آر کو ری اسٹرکچر کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت جاری رکھے گا۔
علاوہ ازیں وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس دینے والے قومی ہیروز ہیں، محصولات کو بڑھانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ برآمدات کو بڑھانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے، ملک کی ترقی کیلئے براہ راست ٹیکس اور برآمدی شعبہ ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس نظام میں ڈیجٹلائزیشن ضروری ہے، ڈیجٹلائزیشن سے محصولات میں اضافہ اور نظام میں شفافیت آئے گی۔