لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو درپیش سیکیورٹی خدشات کا لیول چیک کرنے کی ہدایت کردی۔
نیوز کے مطابق تحریک انصاف لائیرز فورم کے صدر افضال عظیم کی جانب سے بانی پی آئی ٹی کو جیل میں مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے دائر درخواست پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ملک شہزاد نے سماعت کی۔
سماعت کے آغاز میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحق نے اپیل کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھا دیا۔
انہوں نے کہا کہ میں پٹیشن پر اعتراض کے باجود بانی پی ٹی آئی کے سیکیورٹی خدشات سے متعلق رپورٹ طلب کروں گا، عمران خان ہوں یا اللہ دتہ، ان کی سیکیورٹی کی ذمہ داری ہماری ہے۔
اس پر چیف جسٹس ملک شہزاد احمد نے ریمارکس دیے کہ ہم مزید کسی بڑے حادثے کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں، پہلے بھی لیاقت علی خان اور پھر بینظیر بھٹو کو شہید کردیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی پر پہلے بھی حملہ ہوچکا ہے، ایڈووکیٹ جنرل چیک کریں کہ بانی پی ٹی آئی کو کس لیول کے سیکیورٹی خدشات ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ پٹیشن راولپنڈی بینچ میں سنی جاسکتی ہے لیکن پرنسپل سیٹ پر نہیں۔
بعد ازاں عدالت نے آئندہ سماعت پر درخواست گزار کے وکیل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کرتے ہوئے کارروائی 3اپریل تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز لائیرز فورم کے صدر افضال عظیم کی جانب سے بانی پی آئی ٹی کو جیل میں مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ 3 نومبر 2022 کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ کے دوران پنجاب کے علاقے وزیر آباد میں نامعلوم مسلح شخص کی فائرنگ سے سابق وزیر اعظم عمران خان اور سینیٹر فیصل جاوید سمیت متعدد رہنما زخمی اور ایک کارکن جاں بحق ہوگیا تھا۔
پنجاب پولیس نے بیان میں کہا کہ لانگ مارچ کے دوران وزیرآباد میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے کنٹینر پر حملے میں ایک شخص جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے ہیں۔
فیصل جاوید نے زخمی حالت میں ویڈیو بیان میں کہا کہ ’عمران خان کے لیے دعا کریں، اللہ کا شکر ہے سب خیریت سے ہیں، چند ساتھی زخمی ہوئے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ ایک ساتھی جاں بحق ہوئے ہیں‘۔