نیند کی کمی کے شکار افراد میں ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے؛ تحقیق

eAwazصحت

ہائی بلڈ پریشرکو خاموش قاتل مرض قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اس کے شکار افراد کو اکثر اس کا علم ہی نہیں ہوتا۔

بلڈ پریشر میں اضافے سے امراض قلب بشمول ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔

بلڈ پریشر کا مسئلہ بہت عام ہے اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں افراد اس کے شکار ہیں اور اب اس کی ایک بڑی وجہ سامنے آئی ہے۔

ایران کے تہران ہارٹ سینٹر کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نیند کی کمی کے شکار افراد میں ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں جنوری 2000 سے مئی 2023 کے دوران 10 لاکھ سے زائد افراد پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔

ان افراد میں ہائی بلڈ پریشر کی تاریخ نہیں تھی اور ان کی صحت کا جائزہ اوسطاً 5 سال تک لیا گیا تھا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ نیند کی کمی سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق 7 گھنٹے سے کم نیند سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ 7 فیصد جبکہ 5 گھنٹے سے کم نیند پر 11 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ نیند کی کمی سے مستقبل قریب میں ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماہرین کی جانب سے ہر رات 7 سے 8 گھنٹے کی نیند کا مشورہ دیا جاتا ہے اور یہ ہمارے دل کی صحت کے لیے بھی بہترین دورانیہ ہے۔

تحقیق میں یہ جائزہ تو نہیں لیا گیا کہ نیند کی کمی سے بلڈ پریشر کا خطرہ کیوں بڑھتا ہے مگر محققین نے بتایا کہ نیند متاثر ہونے سے انزائٹی، ڈپریشن، بسیار خوری اور دیگر ایسے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے جو بلڈ پریشر کا مریض بنا سکتے ہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نیند کی کمی کے شکار ہر عمر کے افراد میں ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں یہ خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

محققین نے تسلیم کیا کہ تحقیق کئی پہلوؤں سے محدود تھی اس لیے نتائج کی تصدیق کے لیے وہ مزید تحقیق کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج امریکن کالج آف کارڈیالوجی کی سالانہ کانفرنس کے دوران پیش کیے گئے۔

خیال رہے کہ ہائی بلڈ پریشر سے خون کی شریانیں اور اعضا بالخصوص دماغ، دل، آنکھیں اور گردوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

فشار خون کی تشخیص جلد ہونے سے اس کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔

بلڈ پریشر کو ادویات اور طرز زندگی میں چند تبدیلیوں سے کنٹرول کرنا ممکن ہے۔