خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ کے مقام پر دریائے کابل میں اونچے درجے کا سیلابی پانی گندم کی فصل میں داخل ہوگیا جس سے کھڑی فصل کو شدید نقصان ہوا جبکہ بلوچستان کے ضلع چاغی میں گزشتہ رات سے ہونے والی طوفانی بارشوں سے حفاظتی بند ٹوٹ گئے۔
نیوز کے مطابق سیلاب کے باعث دریائے کابل کے کنارے مقامی آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ شہریوں نے مال مویشی سمیت موٹروے پر ڈیرے ڈال دیے۔
دوسری جانب چاغی میں گزشتہ رات سے ہونے والی طوفانی بارشوں سے حفاظتی بند ٹوٹ گئے، حفاظتی بند ٹوٹنے سے بارش کا پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہوگیا، شدید بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی بھی آگئی، کئی نشیبی علاقے زیر آب بھی آگئے۔
چاغی میں شدید بارشوں سے متعددمکانات منہدم ہوگئے، مختلف تیار فصلیں بھی تباہ ہوگئیں۔
اس کے علاوہ بولان میں بارش کا سلسلہ تھمنے کے بعد پہاڑی سلسلے میں سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے، مسلسل بارشوں کے بعد بولان ندی سے درمیانے درجے کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے، پنجرہ پل کے قریب قومی شاہراہ پر سیلابی پانی گزرنے سے ٹرانسپورٹرز کو مشکلات کا سامنا ہے، بھاگ شہر کے قریب سیلابی پانی سے پل کا حصہ پانی کی نذر ہوگیا، زمینی رابطہ بھی منقطع ہونے کا خدشہ ہے۔
سیلابی ریلہ اس وقت جلال خان پل سےگزر رہا ہے، سیلاب سے سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں پانی سے تباہ ہوگئی ہیں۔
یاد رہے کہ 15 اپریل کو خیبرپختونخوا کے شمال میں مسلسل 5 ویں روز شدید بارش اور اس کے نتیجے میں سیلاب اور لینڈسلائیڈنگ سے 12 افراد جاں بحق اور 12 سے زائد زخمی ہو گئے جبکہ ضلعی انتظامیہ کو امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق دیواریں اور چھتیں گرنے سے 15گھر مکمل تباہ ہو گئے جبکہ 70 کو جزوی نقصان پہنچا۔
اس کے علاوہ لوئر دیر کے علاقےلقمان بانا میں چھت گرنے سے جاں بحق افراد میں ایک ہی خاندان کے 2 بچوں سمیت 4 افراد شامل ہیں۔
یہ بھی بتایا گیا کہ سوات میں گھر منہدم ہونے سے 40 جانور ہلاک ہوگئے، البتہ واقعے میں کسی انسانی جانب کا ضیاع رپورٹ نہیں ہوا تھا۔