Trial of AI tools by Google

گوگل کی جانب سے اے آئی ٹولز کی آزمائش

eAwazسائنس و ٹیکنالوجی

دنیا کی سب سے بڑی انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل کی جانب سے امریکا سمیت محدود ممالک میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹولز کی آزمائش شروع کردی گئی۔

تاہم ساتھ ہی آزمائش کے دوران اے آئی ٹولز کی جانب سے صارفین کو مضحکہ خیز اور خطرناک مشورے اور جوابات دیے جانے کا انکشاف بھی ہوا ہے، جس پر لوگ حیرانگی کا اظہار کرتے دکھائی دیے۔

گوگل کی جانب سے سرچ انجن میں اے آئی اوور ویو نامی سرچ فیچر کی آزمائش شروع کی گئی ہے، جس کے تحت صارفین کو تمام مواد سے متعلق زیادہ معلومات فراہم کی جائے گی۔

فیچر کے تحت گوگل سرچ انجن کے بار پر جہاں تصاویر، ویڈیوز اور خبریں لکھی ہوئی دکھائی دیتی ہیں، وہیں سب سے پہلے اے آئی کا آپشن نظر آئے گا اور اس پر کلک کرنے سے متعلقہ مواد سے متعلق معلومات سامنے آجائے گی۔

یہی نہیں بلکہ فیچر کے تحت اے آئی اوور ویو گوگل پر وکی پیڈیا کی طرح تلاش کیے گئے موضوع کی مختصر سمری بھی فراہم کرے گا اور ساتھ ہی مواد سے متعلق مستند لنکس بھی فراہم کرے گا۔

اسی طرح گوگل کی جانب سے گوگل لینس میں بھی اے آئی ٹولز کی آزمائش شروع کردی گئی لیکن مذکورہ آزمائش امریکا سمیت دیگر چند ممالک میں کی جا رہی ہے۔

دوسری جانب یہ خبریں بھی سامنے آئی ہیں کہ اے آئی ٹولز کی آزمائش کے دوران گوگل کی جانب سے مضحکہ خیز جوابات دیے جا رہے ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این بی سی کے مطابق سوال کرنے پر گوگل اے آئی بتاتا ہے کہ سابق امریکی صدر براک اوباما درحقیقت مسلمان ہیں اور وہ امریکا کے واحد مسلمان صدر رہے ہیں۔

اسی طرح گوگل اے آئی لوگوں کو یہ تجویز بھی دیتا ہے کہ اچھا پیزا بنانے کے لیے وہ گلو کا استعمال کرکے پیزا کے اوپر تمام چیزیں چپکا سکتے ہیں۔

اسی طرح ہی گوگل کی جانب سے ڈپریشن کا حل خودکشی بتایا جا رہا ہے اور ساتھ ہی مشورہ بھی دیا جا رہا ہے کہ ڈپریشن میں مبتلا شخص کس عمارت سے چھلانگ لگا سکتے ہیں۔

گوگل اے آئی ٹولز کی جانب سے عجیب اور مضحکہ خیز جوابات دیے جانے پر لوگ حیران ہیں اور ساتھ ہی گوگل پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔