5 دہائیوں کے بعد پہلی انسانوں کو چاند پر لے جانے والے انسانی تاریخ کے طاقتور ترین راکٹ نے پہلی بار آزمائشی پرواز کامیابی سے مکمل کرلی ہے۔
ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے تیار کردہ اسٹار شپ راکٹ نے 6 جون کو زمین کے مدار تک پرواز کی اور پھر کامیابی سے بحرہند میں اتر گیا۔
ٹیکساس سے اس راکٹ کو زمین کے مدار پر لانچ گیا اور یہ 16 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے 130 میل بلندی پر گیا اور پھر کامیابی سے واپس لینڈ کر گیا۔
یہ سب عمل ایک گھنٹے کے اندر مکمل ہوگیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل اسٹار شپ کی 3 آزمائشی پروازیں ناکام رہی تھیں۔
اسٹارشپ راکٹ کی پہلی دو آزمائشوں میں راکٹ فضا میں اڑان بھرنے کے کچھ منٹ بعد ہی پھٹ گیا تھا جبکہ تیسری بار پرواز جزوی طور پر کامیاب رہی۔
اس موقع پر یہ راکٹ کامیابی سے زمین کے مدار پر پہنچ گیا تھا مگر واپسی کے سفر میں تباہ ہوگیا۔
چوتھی پرواز کی کامیابی کے بعد ایلون مسک نے ایک ایکس پوسٹ میں کہا کہ اسٹار شپ نے سمندر میں سافٹ لینڈنگ میں کامیابی حاصل کی اور یہ بہت بڑی پیشرفت ہے۔
واضح رہے کہ اسٹار شپ 2 حصوں پر مشتمل ہے جس میں سے ایک سپر ہیوی بوسٹر ہے، جو ایسا بڑا راکٹ ہے جس میں 33 انجن موجود ہیں جبکہ دوسرا اسٹار شپ اسپیس کرافٹ ہے جو بوسٹر کے اوپر موجود ہے جو اس سے الگ ہو جاتا ہے۔
یہ راکٹ 120 میٹر لمبا ہے جس کا وزن 50 لاکھ کلوگرام ہے اور اسے بار بار استعمال کرنا ممکن ہوگا۔
اسپیس ایکس پہلے ہی امریکی خلائی ادارے ناسا سے معاہدہ کر چکی ہے جس کے تحت اسٹار شپ کے ذریعے دہائیوں بعد پہلی بار انسانوں کو چاند پر پہنچایا جائے گا۔
ناسا کی جانب سے 2026 میں آرٹیمس 3 مشن کے تحت انسانوں کو چاند کی سطح پر اتارا جائے گا اور یہ کام اسٹار شپ کی مدد سے ہوگا۔