وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ چین سی پیک کی سیکیورٹی کے معاملے پر بہت حساس ہے، پی ٹی آئی دور حکومت میں بیجنگ سے تعلقات میں کمی آئی۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ سی پیک ٹو پر چین سے مشاورت ہوئی ہے، سرمایہ کاری جس طرح سی پیک ون میں آئی اسی طرح سی پیک ٹو میں بھی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون منصوبہ سی پیک ٹو میں سہر فہرست ہے، سرمایہ کاری کانفرنس میں پاکستان کی 100، چین کی 250 کمپنیوں نے شرکت کی تھی۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ داسو میں چینی شہریوں پر حملے کے معاملے پر چین نے خدشات کا اظہار کیا، پاکستان میں چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے مشترکہ سرویلنس کا نظام بنایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ چین کے پاس جدید ٹیکنالوجی ہے، جس کے تحت سی پیک کی سیکیورٹی فول پروف بنائی جائے گی۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ بیجنگ سی پیک کے سیکیورٹی معاملے پر بہت حساس ہے، پی ٹی آئی کے دور حکومت میں چین کے ساتھ تعلقات میں کمی آئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ دفاعی بجٹ ہمارے بجٹ کا اہم حصہ ہے، ہماری دفاع کی ضروریات میں چین اور ترکی پاکستان کے بڑے پارٹنر ہیں۔
وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ ہم چاہیں گے دفاعی ضروریات میں ہمارے قرضے نہ بڑھیں، ڈالر ریٹ بڑھنے کی وجہ سے پاکستانی روپے میں بجٹ پر فرق پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈالر ریٹ بڑھنے سے جو فرق آیا ہے، اس وجہ سے دفاع کا بجٹ بڑھانا پڑے گا، آرمی چیف کی چین میں موجودگی کی وجہ سے پاکستانی وفد کو کافی تقویت ملی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو یہ تکلیف ہے کہ ملک ترقی نہ کر لے، پی ٹی آئی کے دور حکومت میں مہنگائی بڑھی، بدقسمتی سے ہمارے دور حکومت میں بھی مہنگائی میں مزید اضافہ ہوا، اگر ہم مہنگائی پر قابو پالیں تو عوام کا رد عمل پی ٹی آئی کے خلاف ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مودی کو انتخابات میں اکثریت نہیں، ملی جس وجہ ان کا تکبر کم ہوا ہے، بی جے پی حکومت اب اتحادیوں پر انحصار کرے گی، امید ہے بھارتی وزیراعظم اب اپنی اوقات میں آئیں گے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان سے بھارت کی کشیدگی کی سب سے بڑی وجہ تنازع کشمیر ہے، بھارت کو مقبوضہ کشمیر کی حیثیت کو واپس بحال کرنا ہوگا، اس کے بعد بھارت سے بات چیت ہو سکتی ہے۔
خواجہ آصف نے بجٹ سے متعلق پیپلز پارٹی کے شکوؤں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اتحادی حکومتوں میں شکوے شکایات ہوتے رہتے ہیں، جن سے گھبرانا نہیں چاہیے، یہ ہوتا رہتا ہے۔