زمین کی اندرونی تہہ کی رفتار سست ہوگئی، تحقیق

eAwazسائنس و ٹیکنالوجی

زمین کی اندرونی تہہ ہمارے سیارے کی سطح کے مقابلے میں زیادہ سست روی سے گردش کر رہی ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔

سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں ایسے شواہد پیش کیے گئے جن سے عندیہ ملتا ہے کہ زمین کی اندرونی تہہ کی گردش کی رفتار میں 2010 سے کمی آنی شروع ہوئی۔

ایسا 40 سال میں پہلی بار ہوا جب زمین کی سطح کے مقابلے میں اندرونی تہہ کی رفتار کم ہوگئی۔

زمین کی اوپری تہہ سیال دھات پر مبنی ہے جبکہ اندرونی تہہ ٹھوس دھاتوں پر مشتمل ہے اور اس کا حجم چاند کے 70 فیصد رقبے کے برابر ہے۔

یہ تہہ ہمارے پیروں سے 4800 کلومیٹر گہرائی میں واقع ہے۔

اس تحقیق کے لیے ماہرین نے 1991 سے 2023 کے دوران ساؤتھ سینڈوچ آئی لینڈز میں ریکارڈ ہونے والے 121 زلزلوں کی ریڈنگ کا تجزیہ کیا۔

انہوں نے 1971 سے 1974 کے دوران روسی جوہری ٹیسٹوں کے ساتھ ساتھ فرانس اور امریکی جوہری ٹیسٹوں ڈیٹا کی جانچ پڑتال بھی کی۔

محققین نے بتایا کہ جب ہم نے زلزلے کے ریکارڈ میں اس تبدیلی کا اشارہ دیکھا تو ہم دنگ رہ گئے، مگر ہم نے دریافت کیا کہ مزید 2 درجن مشاہدات میں بھی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زمین کی اندرونی تہہ کئی دہائی بعد پہلی بار سست روی سے گردش کر رہی ہے اور دیگر سائنسدانوں نے بھی یہ بات کی ہے مگر ہماری تحقیق میں زیادہ ٹھوس نتائج پیش کیے گئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اندرونی تہہ کی گردش سست ہونے کی ممکنہ وجہ اوپری تہہ کے گرد موجود سیال کی تیز حرکت ہے۔

محققین کے مطابق اندرونی تہہ کے گھومنے کی رفتار میں کمی سے دنوں کی لمبائی اور زمین کے مقناطیسی میدان میں تبدیلیاں آسکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اندرونی تہہ کی رفتار سے دن کی لمبائی میں ایک سیکنڈ کے ایک ہزارویں حصے کے برابر تبدیلی آسکتی ہے جس کا جاننا بہت مشکل ہوتا ہے۔

اب تحقیقی ٹیم کی جانب سے اس حوالے سے زیادہ گہرائی میں جاکر جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ آخر اس کی رفتار میں کمی کیوں آئی۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل جنوری 2023 میں ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ زمین کی اندرونی تہہ نے الٹی جانب گھومنا شروع کردیا ہے۔

ایسا مانا جاتا تھا کہ زمین کی اندرونی تہہ کاؤنٹر کلاک وائز گھومتی ہے مگر Peking یونیورسٹی کی تحقیق میں نتیجہ نکالا گیا کہ اندرونی تہہ کی گردش 2009 کے قریب تھم گئی تھی اور پھر وہ مخالف سمت یا کلاک وائز گھومنا شروع ہوگئی۔

محققین نے بتایا کہ ہمارے خیال میں یہ تہہ پہلے ایک سمت میں گھومتی ہے اور پھر دوسری جانب گھومنے لگتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں سمتوں میں گھومنے کا یہ چکر 70 سال (ہر سمت کا چکر 35 سال میں مکمل ہوتا ہے) تک مکمل ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2009 سے قبل آخری بار زمین کی اندرونی تہہ کی سمت 1970 کی دہائی میں تبدیل ہوئی تھی اور اگلی بار ایسا 2040 کی دہائی کے وسط میں ہوگا۔