بیت اللہ کے کلید بردار ڈاکٹر شیخ صالح الشیبی کی وفات کے بعد خانہ کعبہ کی چابی نئے کلید بردار عبدالوہاب بن زین العابدین الشیبی کو سونپ دی گئی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ’حرمین‘ کی جانب سے گزشتہ شب جاری کر دہ پیغام کے مطابق 78 ویں محافظ عبدالوہاب بن زین العابدین الشیبی خانہ کعبہ کے نئے کلید بردار ہیں۔
ان کے مطابق عبدالوہاب بن زین العابدین الشیبی نے سعودی میڈیا سے بات کرتے ہوئے دعا کی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ مجھے حرمین شریفین کے نگران اور اس کے ولی عہد کی حکومت کے تحت اس فرض کو انجام دینے میں کامیابی عطا فرمائے۔
واضح رہے کہ کعبہ کی کنجی اس کا دروازہ بدلنے کے باوجود تبدیل نہیں ہوتی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کے مطابق خانہ کعبہ کی چابی بنی شیبی نامی قبیلے کے پاس رہتی ہے۔
یہ ذمہ داری ان کے خاندان کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں سونپی گئی تھی۔
اس خاندان کو 630 عیسوی میں فتح مکہ کے بعد بیت اللہ کے نگران کی ذمہ داری سونپی گئی تھی اور عبدالوہاب بن زین العابدین الشیبی اسی خاندان کے78ویں نگران ہیں۔
کلیدِ کعبہ عام طور پر بنو شیبی کے سب سے بڑی عمر کے فرد کو سونپی جاتی ہے، اس اعزاز کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ متعلقہ فرد پہلے کنجی بردار کا بیٹا ہو۔
یہ خاندان بیت اللہ کو کھولنا، بند کرنا، اندر و باہر سے صاف کرنا، غسل دینا، غلاف یعنی کسوہ چڑھانا اور غلاف پھٹ جانے یا ادھڑ جانے کی صورت میں اس کو پھر سے درست کرنا اور بیت اللہ کی نگرانی کرنا، اس کے زائرین اور اس سے متعلق ہر چیز کا ذإہ دار ہے۔
8 ہجری میں فتح مکہ کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صورت النساء کی 58 ویں آیت ترجمہ: ’اللہ حکم دیتا ہے کہ امانتیں امانت والوں کو لوٹادو اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف سے فیصلہ کرو، بے شک اللہ تمہیں نہایت اچھی نصیحت کرتا ہے، بے شک اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے‘، کو دوہراتے ہوئے عثمان بن طلحہ کو چابی سونپی تھی۔
اس کے ساتھ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ’یہ لو اپنی چابی، اس کو ہمیشہ کے واسطے لے لو اور کسی ظالم کے سوا یہ چابی تم سے کوئی نہیں چھینے گا‘۔
بعد ازاں عثمان بن طلحہ نے کلمہ طیبہ پڑھا اور پھر اپنے بعد والی شخصیت کو چابی دے کر خود اللہ کے نبیﷺ کے ساتھ مدینہ چلے آئے۔
اس دن سے لے کر آج تک بنو شیبی کے فرزندان کو ہی نسل در نسل کعبہ کا ‘کلید بردار’ ہونے کا اعزاز حاصل رہا ہے۔
اس وقت نگران کے فرائض خانہ کعبہ کو کھولنے اور بند کرنے تک محدود ہیں، کعبے کے تالے اور چابی دونوں کو تاریخ میں کئی بار مختلف حکمرانوں نے ضرورت پڑنے پر تبدیل کیا۔
خانہ کعبہ کی موجودہ چابی اور تالا 18 قیراط سونے اور نکل سے بنا ہوا ہے، کعبے کی چابیاں روایتی طور پر کڑھائی والے تھیلوں میں رکھی جاتی ہیں جس پر قرآنی آیات لکھی ہوتی ہیں۔