شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک نے پشاور ہائی کورٹ کو خط لکھ کر عدالت کو آگاہی دی ہے کہ ایپلی کیشن انتظامیہ نے پاکستان میں توہین مذہب کا مواد ہٹانے کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو خصوصی پورٹل تک رسائی دے رکھی ہے۔
پشاور ہائی کورٹ میں ٹک ٹاک پر پابندی لگانے سے متعلق درخواست دائر ہے، جس میں عدالت نے پی ٹی اے کو حکم دے رکھا ہے کہ وہ ٹک ٹاک سے توہین مذہب سمیت فحش مواد کو ہٹا$ے۔
اب اسی کیس میں ٹک ٹاک انتظامیہ نے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کو لکھ کر انہیں آگاہی فراہم کی ہے۔
نیوز کے مطابق ٹک ٹاک کے خط میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک پاکستان کے توہین مذہب کے قوانین پر سختی سے عمل کرتا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ ایپلی کیشن پر اس طرح کو مواد اپ لوڈ نہ ہو۔
ٹک ٹاک کے خط میں کہا گیا ہے کہ ایپلی کیشن پر مبینہ طور پر توہین آمیز مواد اپلوڈ ہونے کی خبریں انتظامیہ تک پہنچی ہیں اور مذکورہ معاملے کو دیکھا جا رہا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں توہین آمیز مواد سے متعلق ٹک ٹاک کی پالیسی سخت ہے اور اس ضمن میں ٹک ٹاک نے پی ٹی اے کو ایسے مواد ہٹانے کے لئے خصوصی پورٹل تک رسا4ی دے دکھی ہے۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ پورٹل پر رپورٹ شدہ توہین آمیز مواد کو ٹک ٹاک فوری طر پر بلاک کردیتا ہے اور ابھی تک بہت سارا مواد بلاک کیا جا چکا ہے۔
خط کے مطابق ٹاک ٹاک پاکستان میں توہین آمیز مواد سے متعلق سنجیدہ ہے، پی ٹی اے نے حال ہی میں کوئی توہین آمیز مواد رپورٹ نہیں کیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک پر توہین مذہب کے مواد سے متعلق خبریں سامنے آنے کے بعد ٹک ٹاک نے خود پی ٹی اے کو توہین آمیز مواد رپورٹ کرنے کی درخواست کی۔
خط میں واضح کیا گیا ہے کہ ٹک ٹاک نے عدالتی کاروائی میں حصہ لینے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا اور یہ کہ ٹک ٹک توہین آمیز مواد سے متعلق مقامی قوانین کی پاسداری کرتا ہے۔