وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ استعفیٰ دے دوں گا مگر دباؤ میں نہیں آؤں گا، فیڈرل بورڈ ریونیو (ایف بی آر) میں اصلاحات کا عمل جاری رہے گا۔
وزیراعظم شہبازشریف فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ہیڈکوارٹر پہنچے اور یادگار شہداء پرپھول رکھے اورفاتحہ خوانی کی۔
وزیراعظم کو ایف بی آر میں جاری اصلاحات پر بریفنگ دی گئی اور طویل مدتی ڈیجیٹائزیشن حکمت عملی سے آگاہ کیا گیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان کسٹمز کی تمام سروسزکی جدید تقاضوں کےمطابق ڈیجیٹائزیشن جاری ہے۔
وزیراعظم کو ایف بی آرتاجر دوست موبائل ایپلی کیشن کے پہلے مرحلے کی تکمیل پربھی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ گھربیٹھے ٹیکس نظام میں رجسٹریشن، ٹیکس جمع کرانے تک تمام عمل کی سہولت دی گئی ہے، ٹیکس دینے کی صلاحیت رکھنے والے49 لاکھ افراد کی نشاندہی کی گئی ہے۔
وزیر اعظم نے ٹیکس بیس بڑھانے اور نشاندہی شدہ افراد کو فوری ٹیکس نیٹ میں لانے کی ہدایت کی، اس کے علاوہ شہباز شریف نے چیئر مین ایف بی آر کو ہدایت کی کہ فلور ملز مالکان سے ملیں اور ان کے تمام جائز مسائل حل کریں۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، ایف بی آر کی آٹومیشن اور ڈیجیٹائزیشن حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
شہباز شریف نے ویب بیسڈ ون کسٹمزسسٹم کےلیے 2 ارب روپے فوری جاری کرنےکی ہدایت کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر افسران کو دوٹوک بتایا کہ استعفیٰ دے دوں گا مگر دباؤ میں نہیں آؤں گا اور ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل جاری رہے گا۔
انہوں نے کہاکہ کوئی سفارش قبول نہیں، کوئی ذاتی پسند ناپسند بھی نہیں، قومی مفاد سب سے اوپر ہے، کوئی غلطی ہے تو درست کرینگے، چیئرمین ایف بی آر نے ڈیجیٹائزیشن پرچند دن پہلے سرپرائز دیا، تین ماہ پہلے بتادیتے تو سوچتے غیر ملکی فرم میکانزی کو لانا ہے یا نہیں؟
ان کا کہنا تھاکہ چیئرمین ایف بی آر کو پھر کہتا ہوں اب بھی کوئی سرپرائز ہے تو دے دیں کوئی ایکشن نہیں لوں گا لیکن اس کے بعد چھپن چھپائی کی تو برداشت نہیں کروں گا۔
وزیر اعظم نے آئی ایم ایف معاہدے کونئی ذمہ داریوں کا آغاز قرار دیتے ہوئے کہاکہ اب ٹیکس کا نفاذ ان افرادپر کریں جو ایک دھیلے کا ٹیکس نہیں دیتے، ٹیکس لینے کے نام پر تاجروں اور صنعتکاروں کو تنگ کرنے کی بھی اجازت نہیں دوں گا، نہیں چاہتا کہ آپ میری بدنامی کریں۔