ذیابیطس ایک ایسا دائمی مرض ہے جس کے شکار ہونے کے بعد اس سے نجات پانا ممکن نہیں بلکہ اسے طرز زندگی کی عادات اور ادویات کی مدد سے کنٹرول میں رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
مگر امریکا میں سائنسدانوں نے ایک حیرت انگیز پیشرفت کرتے ہوئے ذیابیطس سے نجات دلانے والی دوا تیار کرلی ہے۔
ماؤنٹ سینائی ہاسپٹل سسٹم اور سٹی آف ہوپ ہاسپٹل کے ماہرین نے ایسی دوا کی تیاری میں کامیابی حاصل کی جو انسولین بنانے والے خلیات کو دوبارہ زندہ کرتی ہے جس سے ذیابیطس سے نجات پانا ممکن ہوسکتا ہے۔
اس حوالے سے محققین کی جانب سے 2015 سے کام کیا جا رہا تھا اور 2023 میں چوہوں پر اس دوا کی آزمائش شروع کی گئی تھی۔
تحقیق کے لیے ہارمائن نامی ایک قدرتی جز کو ذیابیطس ٹائپ 2 کو بڑھنے سے روکنے کے لیے استعمال کی جانے والی تھراپی جی ایل پی 1 کے ساتھ ملایا گیا۔
اس کے بعد محققین نے انسانی بیٹا خلیات کو ایسے چوہوں پر ٹرانسپلانٹ کیا جن کا مدافعتی نظام نہیں تھا اور وہ ذیابیطس ٹائپ 1 اور 2 کے شکار تھے۔
تحقیق میں دریافت ہوا کہ جن چوہوں کا علاج اس دوا سے کیا گیا، وہ ذیابیطس سے نجات پانے میں کامیاب ہوگئے۔
درحقیقت ان کے جسم میں انسولین بنانے والے خلیات کی تعداد میں 3 ماہ کے دوران 700 سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔
محققین نے بتایا کہ یہ پہلی بار ہے جب ایسی دوا تیار کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی جس سے انسانی بیٹا خلیات کی تعداد میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نتائج سے توقع پیدا ہوئی ہے کہ اس طریقہ علاج کو ذیابیطس کے کروڑوں مریضوں کے مکمل علاج کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔
خیال رہے کہ اس وقت دنیا کی بالغ آبادی کا 10 فیصد سے زیادہ حصہ ذیابیطس سے متاثر ہے۔
اس مرض کے دوران انسولین بنانے والے خلیات کی تعداد میں ہائی بلڈ شوگر کے باعث کمی آتی ہے۔
ابھی محققین کی جانب سے نئی دوا کے کلینیکل ٹرائل کا پہلا مرحلہ مکمل کیا گیا ہے جس میں چوہوں کو شامل کیا گیا۔
ابھی انسانوں پر اس دوا کی آزمائش کی جائے گی تاکہ اس کی افادیت اور محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی جاسکے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل سائنس ٹرانزیشنل میڈیسن میں شائع ہوئے۔