وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں کے معاملے پر دو ججوں کے اختلافی نوٹ میں سنجیدہ قانونی نکات اٹھائے گئے جن کا جواب آنا ضروری ہے، مخصوص سیٹوں کے فیصلے میں سقم ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں ریلیف نہ مانگنے والوں کو یک طرفہ ریلیف دینے سے آئین و قانون کو دھچکا لگے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے کچھ آرٹیکل سے باہر جاکر فیصلہ لکھا گیا، کیسے ممکن ہے کہ ارکان ایک پارٹی کا حلف لے چکے اور فلور کراسنگ کریں۔
عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے کے 15دن گزرنے کے باوجود تفصیلی فیصلہ نہیں آیا، مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کیا مستقبل میں بھی اس فیصلے کو جواز بنا کر فلور کراسنگ یا پارٹی تبدیل کی جا سکے گی، سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کے آئین میں لکھا ہے کہ کوئی اقلیتی رکن ان کی پارٹی کا رکن نہیں بن سکتا۔