امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے بلوچستان میں گاڑیوں سے اتار کر معصوم لوگوں کو قتل کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے جو کچھ ہوا یہ کھلی دہشتگردی ہے اسے قبول نہیں کیا جا سکتا۔
حافظ نعیم الرحمان نے اپنے بیان میں کہا کہ جب بلوچستان میں لوگ لاپتا ہوتے ہیں تو ہرباضمیرشخص ان کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے، لاپتا افراد کے معاملے پر ہم سب سے زیادہ آواز اٹھاتے ہیں لیکن لوگوں کی زبان اوربرادری کی بنیاد پر شناخت کر کے قتل کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جو ہوا یہ ناصرف قابل مذمت بلکہ کھلی دہشتگردی ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔
امیر جماعت اسلامی نے صوبائی اور وفاقی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی حکومت اور وفاقی حکومت کہاں ہے، ان کے ادارےکہاں ہیں، اس پوری دہشتگردی میں بیرونی ہاتھ ملوث نظر آتا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ پاکستان میں رہنے والے ہر شخص کی جان کی حرمت ہے، بلوچستان کے مسئلے پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا، بلوچستان کے مسائل اور لوگوں کے تحفظات دور کرنا ہوں گے۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے متعدد اضلاع میں گزشتہ روز دہشتگردی کے پے در پے واقعات میں 37 سے زائد فراد جاں بحق ہوئے جبکہ سکیورٹی فورسز نے 21 دہشتگردوں کو بھی جہنم واصل کیا۔