اسلام آباد: حکومت اپنا 9 ارب ڈالر کا بیرونی قرض رول اوور کرانے میں ناکام رہی اور محض 426 ملین ڈالر کا مزید قرض حاصل کرسکتی ہے، جس کی وجہ سے آئی ایم ایف نے اپنا پیکیج موخر کر دیا ہے۔
منگل کو وزارت اقتصادی امور کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ حکومت جولائی میں 9 ارب ڈالر کا قرض رول اوور کرانے میں ناکام رہی ہے اور جولائی میں صرف 426 ملین ڈالر کا قرض ہی حاصل کرسکتی ہے، حکومت فوری طور پر بیرونی قرض حاصل کرنے کیلیے سر توڑ کوششیں کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے 7 ارب ڈالر کا نیا معاہدہ کرنے کیلیے چینی، سعودی اور اماراتی کیش ڈپازٹس کو رول اوور کرانے کے ساتھ ساتھ غیر ملکی تجارتی بینکوں سے مزید قرض کے حصول کی 3 شرط بھی عائد کر رکھی ہے، حکومت سعودی عرب سے 5 ارب ڈالر، چین سے 4 ارب ڈالر اور امارات سے ارب ڈالر کا قرض رول اوور کرانے کیلیے کوششیں کر رہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان قرضوں کی مد میں گزشتہ ماہ کوئی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے ابتدائی طور پر پاکستان کیلیے 7 ارب ڈالر کے قرض پیکیج کی منظوری دینے کیلیے 30 اگست کی تاریخ مقرر کی تھی لیکن مقررہ وقت پر قرضوں کے رول او ور نہ ہونے پر آئی ایم ایف نے یہ منظوری موخر کر دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ریکوڈک مائننگ پراجیکٹ میں 15 فیصد شیئرز کا معاملہ طے پا جاتا ہے تو اس صورت میں سعودی عرب پاکستان کا 5 ارب ڈالر کا قرض رول اوور کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی آئل فیسیلٹی بھی فراہم کر دے گا۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت کیلیے وقت سکڑتا جارہا ہے اور آئی ایم ایف پروگرام میں مزید تاخیر سنگین پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے، اگر منظوری کا یہ عمل اکتوبر تک انجام نہیں پاتا تو اس صورت میں آئی ایم ایف حکومت سے منی بجٹ کی ڈیمانڈ بھی کرسکتا ہے۔
دریں اثنا آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے نیا شیڈول جاری کردیا، پاکستان کا نام اب بھی بورڈ کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہے۔ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا 6 ستمبر تک کا شیڈول جاری کیا گیا ہے۔ شیڈول میں ویت نام، یوگنڈا اور ڈنمارک سمیت 7 ملکوں کا ایجنڈا شامل ہے۔ پاکستان سے متعلق آئی ایم ایف بورڈ میٹنگ پیشگی شرائط پوری ہونے کے بعد بلائے جانے کا امکان ہے۔