اونالاسکا: حالیہ مطالعے میں پایا گیا ہے کہ دماغی بیماری شیزوفرینیا میں مبتلا لوگوں کو سوشل میڈیا پر تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
شیزوفرینیا کے شکار لوگوں کو سوشل میڈیا پر اپنے دماغی عارضے کو لے کر بدنما داغ کا سامنا ہے جس میں وہ اپنی پوسٹوں کے ذریعے اس غلط فہمی کو دور کرنے کے چیلنج سے نمٹ رہے ہیں کہ اس بیماری کے شکار لوگ نہ ہی خود کیلئے خطرہ ہیں اور نہ ہی دوسروں کیلئے۔
امریکی شہر اونالاسکا کے 23 سالہ رہائشی کوڈی گرین جو شیزوفرینیا میں مبتلا ہیں، نے بتایا کہ لوگ میرے ساتھ ایسا سلوک کرتے ہیں جیسے میں اپنی بیماری کی وجہ سے خطرناک ہوں۔ حالانکہ میں کبھی پرتشدد نہیں ہوا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے سماجی گروپ اس دائمی عارضے میں مبتلا لوگوں کے لیے ذہنی صحت کی دیکھ بھال کو فروغ دینے کا ایک ذریعہ ہیں اور یہ گروپ ایسی معلومات فراہم کرتے ہیں جو ایسے شیزوفرینیا کے مریضوں سے متعلق منفی تاثرات کو کم کرنے میں مدد کرتی ہیں۔
کوڈی گرین انسٹاگرام، لنکڈ ان، فیس بک، ٹک ٹاک، یوٹیوب اور تھریڈز پر شیزوفرینیا کے بارے میں مواد تیار کرتے ہیں تاکہ لوگوں کے اس بیماری کے بارے میں صحیح معلومات مل سکیں۔