برطانوی ماہرین کی جانب سے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹولز کی مدد سے کی جانے والی بڑی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ زیادہ میٹھا کھانے اور خصوصی طور پر مصنوعی مٹھاس پر مبنی غذائیں کھانے سے نہ صرف ذیابیطس بلکہ ڈپریشن ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
طبی جریدے میں شائع رپورٹ کے مطابق برطانوی ماہرین نے 18 لاکھ سے زائد افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا اور ان افراد کی جانب سے غذائیں کھانے اور ان میں ہونے والی طبی پیچیدگیوں کا موازنہ کیا۔
ماہرین نے ڈیٹا کے جائزے کے لیے اے آئی ٹولز اور ماڈیولز سے مدد لی، تمام رضاکاروں کی عمر 50 سال سے زائد تھی۔
بعد ازاں ماہرین نے 46 ہزار ایسے رضاکاروں کے ڈیٹا اور ان میں ہونے والی طبی پیچیدگیوں کا الگ سے خصوصی طور پر جائزہ لیا اور دیکھا کہ کون سی خصوصی غذاؤں کی وجہ سے ان میں طبی پیچیدگیاں ہوئیں۔
ماہرین نے مذکورہ 46 ہزار رضاکاروں میں سے تین ہزار کے قریب افراد میں پروٹینز میں تبدیلی جبکہ 200 کے قریب افراد میں میٹابولک تبدیلیاں نوٹ کیں، یعنی مذکورہ افراد میں ڈپریشن اور ذیابیطس سمیت دوسری ایسی ہی طبی پیچیدگیاں بڑھنے کے امکانات نمایاں طور پر بڑھ چکے تھے۔
ماہرین نے بتایا کہ جب افراد میں میٹابولک تبدیلیاں نوٹ کی گئیں، وہ افراد خصوصی طور پر میٹھی غذاؤں کا زیادہ استعمال کرتے تھے۔
ماہرین کے مطابق جن افراد میں ذیابیطس اور ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ پائے گئے، وہ افراد خصوصی طور پر سبزیوں اور پھلوں کے مقابلے مصنوعی مٹھاس پر مبنی غذائیں زیادہ استعمال کرتے تھے۔
ماہرین کے مطابق ڈائٹ مشروب، کولڈ ڈرنکس، آئس کریمز، پیک شدہ جوسز اور دوسری میٹھی تیار پیک شدہ غذاؤں میں مصنوعی مٹھاس استعمال کی جاتی ہے جو کہ صحت کے لیے خطرناک ہے اور ایسی غذاؤں کا زیادہ استعمال نہ صرف ذیابیطس بلکہ ڈپریشن کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
اس سے قبل بھی متعدد تحقیقات میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ مصنوعی مٹھاس کی غذائیں نہ صرف ذیابیطس بلکہ کینسر جیسے موذی مرض کے امکانات بھی بڑھا دیتی ہیں۔