انسداد دہشت گردی قانون میں ترمیم کا بل پیش، شک پر 3 ماہ حراست میں رکھنے کی تجویز

eAwazپاکستان

اسلام آباد:وفاقی حکومت نے انسداد دہشت گردی قانون میں مزید ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا، جس میں کسی بھی شخص کو 3 ماہ تک حراست میں رکھنے کا اختیار اور تجویز دی گئی ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر داخلہ محسن نقوی کی جانب سے انسداد دہشت گردی قانون میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا گیا۔ مجوزہ بل کے مطابق انسداد دہشت گردی ایکٹ کی شق 11 ذیلی شق 4 ای میں ترمیم کی تجویزدی گئی ہے۔

مذکورہ ترمیم کے تحت مسلح افواج اور سول سکیورٹی اداروں کوجرائم میں ملوث شخص کو تین ماہ تک حراست میں رکھنے کا اختیار ہوگا اور ملکی سلامتی، دفاع اور امن و عامہ سے متعلق جرائم پر سیکورٹی ادارے کسی بھی شخص کو تین ماہ تک حراست میں رکھ سکیں گے۔

اس کے علاوہ تاوان، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور اغوا سے متعلق جرم پر تین ماہ زیر حراست رکھا جا سکے گا، جرائم میں ملوث شخص کی تین ماہ سے زائد حراست یا نظربندی کی صورت میں شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے گا۔

بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ تین ماہ سے زائد نظربندی آرٹیکل 10 اے کے تحت ہوگی جبکہ مسلح افواج یا سول سکیورٹی ادارے اگر کسی شخص کو زیر حراست رکھنے کا حکم دیں تو اس پر الزامات کی تحقیقات جے آئی ٹی کریگی جس میں ایس پی پولیس، انٹیلی جنس ایجنسیز، سول آرمڈ فورسز اور مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے۔