مسلم ووٹرز میں جِل اسٹائن اور کملا ہیرس کے درمیان سخت مقابلہ

eAwazورلڈ

ڈیلس، ٹیکساس، جیسے جیسے 2024 کے امریکی صدارتی انتخابات قریب آ رہے ہیں، ملک کی سب سے بڑی مسلم سول رائٹس اور وکالت کی تنظیم، کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (CAIR) نے آج اپنے آخری انتخابی سروے کے نتائج جاری کیے ہیں۔

CAIR کے مطابق گرین پارٹی کی امیدوار جل اسٹائن اور نائب صدر کملا ہیرس کے درمیان مسلم ووٹرز کی حمایت میں تقریباً برابری ہے، جہاں اسٹائن کی حمایت 42.3 فیصد جبکہ ہیرس کو 41 فیصد حمایت حاصل ہے۔

دوسری جانب، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلم کمیونٹی میں محض 10 فیصد حمایت کے ساتھ پیچھے ہیں۔ یہ سروے 30 اور 31 اکتوبر کے دوران 1,449 رجسٹرڈ مسلم ووٹرز کے ساتھ کیا گیا اور اس میں 95 فیصد ووٹرز نے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے عزم کا اظہار کیا۔

سروے کے نتائج میں 2.5 فیصد کی غلطی کی گنجائش کے ساتھ CAIR کے اعداد و شمار میں سخت مقابلے کو ظاہر کیا گیا ہے، جو کہ CAIR کے اگست کے سروے کے نتائج سے ہم آہنگ ہے جہاں دونوں امیدواروں کو 29 فیصد حمایت حاصل تھی۔

مذکورہ سروے کے مطابق جل اسٹائن (گرین پارٹی) کو 42.3 فیصد حمایت حاصل ہے جبکہ کملا ہیرس (نائب صدر) کو 41.0 فیصدی مسلمانوں کی حمایت حاصل ہے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی (ریپبلکن) پارٹی کو مسلمانوں کی 9.8 فیصد اور چیز اولیور (لبرٹیرین) کو 0.6 فیصد حاصل ہے۔ غیر یقینی کی صورتحال میں 0.9 فیصدی مسلمان ہیں جبکہ ووٹ نہ دینے والوں کی تعداد 5.4 فیصدی ہے۔

‏کیئر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نھاد عواد نے مسلم کمیونٹی کے انتخابات میں شمولیت کے عزم کو سراہا اور کہا کہ مسلم ووٹرز اس انتخابی عمل میں بھرپور شرکت کر رہے ہیں، جس کا ایک بڑا سبب غزہ کے بحران پر امریکی حمایت کے خلاف ردعمل ہے۔

عواد نے امریکی مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ اپنے ووٹ کا استعمال کریں اور اپنی آواز بلند کریں۔ انہوں نے کہا کہ آپ جسے بھی سپورٹ کریں، ووٹ ڈالنا ضروری ہے، میدان سے باہر نہ رہیں۔

کیئر کی اس رپورٹ سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ امریکی مسلم ووٹرز کی تعداد تقریباً 2.5 ملین ہے اور ان کی موجودگی اہم سوئنگ ریاستوں جیسے ایریزونا، جارجیا، مشی گن اور پنسلوانیا میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتی ہے، جس سے نہ صرف صدارتی نتائج بلکہ کانگریس اور مقامی انتخابات پر بھی اثر پڑے گا۔

واضح رہے کہ کیئر کی جانب سے اگست اور ستمبر کی رپورٹس نے پہلے ہی مسلم ووٹرز میں گرین پارٹی کی بڑھتی ہوئی حمایت کو نمایاں کیا تھا اور اس تبدیلی کی وجہ مشرق وسطیٰ کے حوالے سے خارجہ پالیسی کے خدشات قرار دیے تھے۔

اگست کے سروے میں اسٹائن اور ہیرس دونوں کو 29 فیصد حمایت حاصل تھی، جو انتخابی مہم کے آخری مراحل میں مسلم ووٹرز کے رجحانات میں مسلسل تسلسل کو ظاہر کرتی ہے۔