حماس اور اسرائیل کی آمادگی تک مذاکراتی عمل معطل رہے گا، قطر وزارت خارجہ
قطر کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ بندی پر مذاکرات کو عارضی طور پر معطل کر رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطری وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جب تک فریقین (حماس اور اسرائیل) مذاکرات پر آمادگی ظاہر نہیں کرتے۔ ثالثی کا عمل شروع نہیں کریں گے۔
بیان میں اس امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ فریقین ایک بار پھر بات چیت کے لیے رضامند ہوں گے اور مذاکراتی عمل دوبارہ شروع کیا جائے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی سفارت کار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ قطر نے حماس کے تمام رہنماؤں کو ملک بدر کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔
تاہم قطر کی وزارت خارجہ کے بیان میں ان افواہوں کی سختی تردید کی گئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ قطر میں حماس کا دفتر بند اور رہنماؤں کو ملک بدر کردیا جائے گا۔
قطر ایک غیر نیٹو اتحادی ملک ہے جس نے امریکی معاہدے کے تحت 2012 میں حماس کو سیاسی دفتر کھولنے کی اجازت دی تھی۔ اس سے قبل قطر امریکا اور طالبان کے درمیان بھی ثالث کا کردار ادا کرچکا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے دھمکی دی ہے کہ قطر کے بعد اب کسی بھی دوسرے ملک کو حماس کے رہنماؤں کو اپنے یہاں محفوظ جگہ نہیں دینی چاہیے۔
خیال رہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحا میں اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کا آخری دور ہوا تھا جس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی تھی۔
حماس نے قلیل مدتی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کی مستقل بنیادوں پر واپسی، امدادی سامان کی ترسیل، فسطینی قیدیوں کی رہائی اور انفراسٹریکچر کی بحالی پر زور دیا تھا۔