نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ عالمی سطح پر بڑھتے درجہ حرارت کی وجہ سے مشرقی ایشیاء میں چاول کا معیار خراب ہو رہا ہے۔
چین کی شانزی نارمل یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر شیانفینگ لیو اور ان کے ساتھیوں نے جاپان اور چین میں چاول کے معیار کے متعلق جاننے کے لیے 35 برس سے زیادہ عرصے کا ڈیٹا اکٹھا کیا۔
یہ ڈیٹا ہیڈ رائس ریٹ (ایچ آر آر) پر مبنی تھا جس میں مل سے ہو کر گزرنے والے چاول کے دانوں کی پیمائش ہوتی ہے جس میں ان چاولوں کی عمل سے گزرنے کے بعد 75 فی صد تک لمبائی رہ جاتی ہے اور اس دوران بھوسی اور چوکر نکال لی جاتی ہے۔
محققین کی ٹیم کو معلوم ہوا کہ موسمیاتی تبدیلی کے متعدد عوامل ایچ آر آر کو شدید متاثر کر رہے ہیں۔ ان عوامل میں رات کے وقت درجہ حرارت، دن کا درجہ حرارت، روزانہ کا درجہ حرارت، روزانہ کا اوسطاً درجہ حرارت، گرم دن (35/30 ڈگری سیلسیئس سے زیادہ)، بارش، مٹی کی نمی، شمسی شعاعیں، ابر، مناسبتی نمی، دن کے وقت بخارات میں کمی، ٹرانسکرپشن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار شامل تھی۔
بالآخر سائنس دانوں نے اس بات کا تعین کیا کہ رات کا درجہ حرارت چاول کے معیار خراب ہونے کا سب سے بڑا سبب ہے۔ خاص طور پر رات کا گرم ہوتا درجہ حرارت کے ساتھ جاپان اور چین میں بالترتیب 12 ڈگری اور 18 ڈگری سیلسیئس سے معیار گرنا شروع ہوجاتا ہے۔
جب ان حالات میں پھول آتا ہے اور دانا نمو پاتا ہے، تو ضیائی تالیف کی شرح اور دانے میں نشاستہ کے اکٹھا ہونے میں کمی واقع ہوتی ہے جس سے چاول کا معیار کم ہوتا ہے اور دانوں کے ٹوٹنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
یہ تحقیق جیوفزیکل ریسرچ لیٹرز میں شائع ہوئی۔