صدر مملکت آصف علی زرداری کے مدارس رجسٹریشن سے متعلق سوسائٹی رجسٹریشن بل پر اعتراضات سامنے آگئے۔
ذرائع کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ پر 8 اعتراضات اٹھائے ہیں۔
صدر مملکت نے اعتراض کیا کہ بل کے قانون بننے سے مدارس اگر سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹر ہوں گے تو ایف اے ٹی ایف اور جی ایس پی سمیت دیگر پابندیوں کا خدشہ ہے، مدارس کی رجسٹریشن سوسائٹیز ایکٹ کے ذریعے شروع کی گئی تو قانون کی گرفت کم ہوسکتی ہے پھر قانون کم اور من مانی زیادہ ہوگی۔
اعتراض میں کہا گیا ہے کہ سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ 1860 میں دینی تعلیم شامل نہیں، سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ 1860 میں فائن آرٹ تعلیم شامل ہے جس میں ڈانس کلاسز، آرٹ کلاسز شامل ہیں۔
صدر مملکت کا اعتراض ہے کہ اگر سوسائٹی رجسٹریشن میں دینی تعلیم اور فائن آرٹ رکھتے ہیں تو تنازع ہوگا، اس سے مختلف نکتہ نظر رکھنے والوں کا تنازع ہوسکتا ہے۔
صدر مملکت نے خدشہ ظاہر کیا کہ مجوزہ بل منظور ہونے سے عالمی سطح پر پابندیوں کا خدشہ ہے۔
صدر نے ارکان اسمبلی کو تجویز دی ہے کہ مدارس سے متعلق بل بنانے کے لیے عالمی سطح کے معاملات کو مدِ نظر رکھا جائے۔
ذرائع کے مطابق صدر پاکستان کے اعتراضات پر حکومت پاکستان نے غور شروع کردیا ہے اور مدارس سے متعلق بل پر درمیانی راستہ نکالنے کی کوششیں جاری ہے۔
خیال رہے کہ صدر مملکت کی جانب سے مدارس رجسٹریشن بل پر اعتراضات لگائے گئے ہیں اور اس حوالے سے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو ڈیڈ لائن دی تھی۔
ان کا کہنا تھاکہ 17 دسمبر کو وفاق اور تنظیمات المدارس کا اجلاس 17 دسمبر کو بلایا ہے جس میں لائحہ عمل کا اعلان متوقع ہے۔