بھارت میں حکومت پاکستان کا آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ غیر فعال کردیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے کوئی واضح وجوہات تاحال سامنے نہیں آئی ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی جانب سے اس اقدام کے حوالے سے کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا ہے، بھارتی خبر رساں ایجنسی ‘اے این آئی’ کے مطابق حکومت پاکستان کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کو کچھ قانونی تقاضوں کی وجہ سے غیر فعال کیاگیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق بھارت میں اب ٹوئٹر پر حکومت پاکستان کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کا وزٹ کیا جائے تو وہاں ایک نوٹس درج دکھائی دیتا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ‘بھارت میں اس اکاؤنٹ کو قانونی تقاضوں کی وجہ سے غیر فعال کیا گیا ہے’۔
بھارتی ویب سائٹ ‘اوپی انڈیا’ نے کہا کہ ‘حکومت پاکستان کا صرف ٹوئٹر اکاؤنٹ غیر فعال کیا گیا ہے، دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے فیس بک، یوٹیوب اور انسٹاگرام پر اس کے اکاؤنٹس بحال ہیں’۔
بھارتی اخبار ‘ہندوستان ٹائمز’ نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب پاکستانی اکاؤنٹ بھارت میں بلاک کیا گیا ہو، رواں سال جون میں بھارت میں ٹوئٹر پر اقوام متحدہ، ترکی، ایران اور مصر میں پاکستانی سفارت خانوں کے آفیشل اکاؤنٹس پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
اگست میں بھارت میں 8 یوٹیوب نیوز چینلز کو بلاک کر دیا گیا تھا جس میں سے ایک پاکستان سے آپریٹ کیا جا رہا تھا، علاوہ ازیں ایک فیس بک اکاؤنٹ کو بھی جعلی اور بھارت مخالف مواد پوسٹ کرنے پر بلاک کردیا گیا تھا۔
اب تک مودی حکومت کی جانب سے بھارت کے خلاف نفرت پھیلانے کے الزام میں 100 سے زائد یوٹیوب چینلز، 4 فیس بک پیجز، 5 ٹوئٹر اکاؤنٹس اور 3 انسٹاگرام اکاؤنٹس کو بلاک کیا جا چکا ہے۔
‘اوپی انڈیا’ نے کہا کہ یہ تاحال واضح نہیں ہے کہ حکومت پاکستان کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل کے خلاف اس اقدام کی وجہ کیا ہے، تاہم یہ اقدام بھارتی حکومت کی جانب سے ایک مسلم تنظیم ‘پاپولر فرنٹ آف انڈیا’ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک کرنے کے فوری بعد سامنے آیا ہے۔
29 ستمبر کو پی ایف آئی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بھارت میں بلاک کر دیا گیا تھا، یہ اقدام پی ایف آئی اور اس کی ساتھی تنظیموں پر وزارت داخلہ کی جانب سے 27 ستمبر کو گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے عائد کردہ پابندی کے بعد سامنے آیا۔
‘اوپی انڈیا’ نے کہا کہ ٹوئٹر اکاؤنٹ کے علاوہ پی ایف آئی کی ویب سائٹ، فیس بک اکاؤنٹ اور یوٹیوب پروفائل کو بھی بلاک کر دیا گیا، علاوہ ازیں ‘اوپی انڈیا’ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ پاکستانی حکام اس کالعدم گروپ کی حمایت میں سامنے آرہے ہیں۔
‘اوپی انڈیا’ نے کہا کہ ‘وینکوور میں پاکستانی قونصلیٹ جنرل نے پی ایف آئی کے آفیشل ہینڈل سے کی جانے والی ایک ٹوئٹ کے جواب میں اقوام متحدہ اور یورپی یونین سے وابستہ مختلف تنظیموں کے ٹوئٹر ہینڈلز کو ٹیگ کیا’۔
ان سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھارتی حکومت کی جانب سے اپنے انفارمیشن ٹیکنالوجی (انٹرمیڈیری گائیڈ لائنز اینڈ ڈیجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ) قواعد 2021 کے تحت پابندی عائد کی جاتی ہے۔
یہ قوانین بھارتی حکومت کی ایما پر پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پر جاری مہمات میں بھارت کو برتری حاصل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان اس طرح کے بھارتی اقدامات کا جواب دینے سے تاحال قاصر ہے کیونکہ ملک میں ایسا کوئی قانون رائج نہیں ہے جس کے تحت پاکستان ان سوشل میڈیا کمپنیوں کو بھارتی آفیشل اکاؤنٹس بند کرنے کا پابند کرے۔
پاکستان میں اس حوالے سے پی ٹی اے کی جانب سے ایک متعلقہ قانون ‘غیر قانونی آن لائن مواد کو ہٹانا اور روکنا (طریقہ کار، نگرانی اور حفاظت) رولز 2021’ کا اکتوبر 2021 میں نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا تاہم کئی اداروں اور افراد کی جانب سے اس کے خلاف شروع کی گئی قانونی چارہ جوئی کی وجہ سے اسے غیر فعال کر دیا گیا۔