چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان دہشت گردی کے مقدمے میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سے سوال کیا گیا کہ کیا یہ درست ہے کہ آپ نے تقریر میں کہا ’آئی جی، ڈی آئی جی شرم کرو؟ کیا یہ درست ہے آپ نے تقریر میں کہا زیبا چوہدری آپ پر ہم ایکشن لیں گے؟‘ ان سوالات پر عمران خان نے تفتیشی ٹیم کو جواب دیا کہ ’ہاں میں نے بولا ہے ایسا۔‘
عمران خان سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ کو علم ہے آپ کی تقریر کے بعد ماتحت فورس میں خوف پیدا ہوا؟ جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ ’نہیں میرا مطلب ڈرانا، خوف پھیلانا نہیں تھا۔‘
ذرائع کے مطابق ان سے سوال کیا گیا کہ آپ کی تقریر اور مقدمے کے بعد کیس کے تفتیشی افسر کو ڈرایا جارہا ہے؟ جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ ’نہیں یہ بات میرے علم میں نہیں۔‘
تفتیشی ٹیم نے عمران خان سے سوال کیا کہ شہباز گل کیس زیر سماعت ہے اس کا فیصلہ آنا باقی ہے؟ جس پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’جی میرے علم میں ہے۔‘
ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیم نے عمران خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ’آپ کے یہ بیانات دہشت گردی کے زمرے میں آتے ہیں‘، اس پر سابق وزیراعظم نے جواب دیا کہ ’میرا مقصد یہ نہیں تھا۔‘
ذرائع نے بتایا کہ عمران خان سے تفتیش ایس ایس پی انویسٹی گیشن، ایس پی سی آئی اے نے کی جبکہ اس دوران کیس کے تفتیشی متعلقہ ایس ایچ او بھی موجود تھے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ پولیس نے عمران خان کا بیان ریکارڈ کر کے تفتیش کا حصہ بنا دیا۔