ایران کے سرکاری دورے سے قبل وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے یہ بات واضح کردی کہ سابق وزیر اعظم اور ان کی حکومت کو روس کے دورے کی وجہ سے نہیں ہٹایا گیا، موجودہ مخوط حکومت بھی روس یوکرین جنگ کے معاملے پر پی ٹی آئی حکومت کی ’ غیر جانبدار‘ خارجہ پالیسی پر ہی عمل پیرا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’ سابق وزیر اعظم کے دورہ روس کو تحریک عدم اعتماد سے منسلک کرنا غلط فہمی ہے‘۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ’اس کا سب سے بڑا ثبوت جنگ کے معاملے پر سابق حکومت کی طرح موجودہ حکومت کا غیر جانبدار رہنے کا مؤقف ہے، اگر دورہ روس عمران خان کو ہٹانے کی وجہ ہوتا تو ہماری پالیسی ان سے مختلف ہوتی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ پر پاکستان کا مؤقف واضح ہے کہ ’ ہم اس مسئلے پر کل بھی غیر جانبدار تھے اور آج بھی غیر جانبدار ہیں‘۔
ایران کے بارے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ’ ایران ہمارا پڑوسی ہے اور اسلام میں پڑوسی کے حقوق واضح ہیں، ہمارا ماننا ہے کہ ثقافت اور دین سمیت پاکستان اور ایران کے لوگوں کے تعلقات تاریخی ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون اور ہم آہنگی کو آگے بڑھانے کی صلاحیت موجود ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ’ جہاں تک پاک- ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے کا تعلق ہے تواس کی بنیاد سابق صدر آصف علی زرداری نے رکھی تھی اور ہم چاہتے ہیں بین الاقوامی ذمہ داریوں کے ساتھ اس کے فریم ورک اور معاہدے کو آگے بڑھائیں تاکہ ہم اپنے تعلقات میں مزید مضبوطی پیدا کرسکیں۔
ن کا کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ پاکستان پر بھی سنگین اثرات مرتب کر رہی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’ یوکرین میں جنگ جاری ہے اور ہمیں غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے، ہم اس جنگ کو مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے ختم کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ جنگ صرف یوکرین کو ہی نہیں بلکہ مہنگائی، خوراک اور توانائی کے عدم تحفظ کے ذریعے پورے علاقے کو متاثر کر رہی ہے جس میں پاکستان بھی شامل ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم فوری طور پر جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہمارے ذراعت پر اثر انداز ہونے والے عوامل، موسمیاتی تبدیلی اور کورونا وائرس کا یکجاں ہوکر مقابلہ کیا جاسکے۔