چینی کمپنیوں نے کراچی میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی میں سرمایہ کاری کی دعوت قبول کر لی۔
چینی کمپنیوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی یقین دہانی پر دیگر منصوبوں میں بھی سرمایہ کاری کی دعوت قبول کر لی ہے۔
چینی کمپنیوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے اور وزیراعظم شہبازشریف نے چین کی صف اول کی کمپنیوں کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے۔
وزیراعظم نے چینی کمپنیوں کو 10 ہزار میگاواٹ شمسی توانائی کے منصوبے پر مل کر کام کرنے کی پیشکش کی ہے اور بلوچستان میں کام کرنے والی کمپنیوں کو گوادر ہوائی اڈے پر کام کی رفتار تیز کر کے منصوبہ رواں سال مکمل کرنے پر اصرار کیا ہے۔
چینی کمپنی نے وزیراعظم شہباز شریف کو اگلے سال کی ابتدا میں گوادر ہوائی اڈے کی تعمیر کی تکمیل کی یقینی دہانی کرائی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا چینی کمپنیوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا آگاہ ہوں کہ ماضی میں بہت مسائل آئے جس پرمعذرت خواہ ہیں، 11 اپریل 2022 کو اقتدار سنبھالنے کے بعد کمپنیوں کو درپیش مسائل حل کیے، چینی کمپنیوں کو واجب الادا 160 ارب روپے کی ادائیگی کر چکے ہیں، 50 ارب روپے گزشتہ روز ادا کر دیے گئے ہیں اور 50 ارب روپے سے ریوالونگ فنڈ بنا دیا گیا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی ہدایت پر اسٹیٹ بینک نے ریوالونگ اکاﺅنٹ بنا دیا، ادائیگیوں کے ساتھ ہی مزید 50 ارب روپے اس میں شامل ہو جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا چینی درآمدی کوئلے کی ادائیگیوں میں ماضی میں مسائل آئے جس پر افسوس ہے، دیامر بھاشا منصوبے میں اراضی کے حصول کے مسائل کو حل کریں گے، چینی بھائیوں، بہنوں کے جاں بحق ہونے کے واقعات پربے حد دکھ اور افسوس ہے، مجرموں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، انہیں مثالی سزا ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ چینی باشندوں کی بہترین سکیورٹی کے اقدامات کیے جا رہے ہیں، سی پیک اور دیگر منصوبوں پر کام کرنے والے چینی باشندوں کی حفاظت یقینی بنائیں گے، ہمیں چینی بھائی بہنوں کی سلامتی اپنے بھائی بہنوں کی طرح عزیزہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا مہمند ڈیم سے متعلق بعض مسائل کیوں آئے؟ معلوم کرکے ان مسائل کو حل کرائیں گے، دو کروڑ لوگوں کے شہر کراچی میں فراہمی آب کا بہت بڑا مسئلہ ہے، سندھ حکومت کے ہمراہ آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہوں۔
ان کا کہنا تھا شمسی توانائی سے 10 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا جامع پلان بنایا ہے، ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں میں بھی سرمایہ کاری کی دعوت دیتا ہوں، ایندھن کی لاگت کم کرکے تیل و گیس پربھاری غیرملکی زرمبادلہ کی بچت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ چینی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات فروغ پائیں، ایم ایل ون اور دیگر منصوبوں میں دلچسپی لینے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔