انقرہ: صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ ترکی نے اپنے تمام فوجیوں اور شہریوں کو افغانستان سے بحفاظت نکال لیا ہے البتہ ایک چھوٹا سا تکنیکی گروپ اب بھی کابل میں موجود ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ ہمارے تمام فوجی اور شہری وطن واپس آ گئے ہیں۔ تکنیکی امور میں مدد کے لیے صرف ایک چھوٹا گروپ افغانستان میں رہے گا۔ترک صدر طیب اردوان نے کابل ایئر پورٹ پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے انخلا اور اسے دہشت گرد تنظیموں کے حوالے کرنے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔صدر طیب اردوان نے مزید کہا کہ یہ اندازہ نہیں کہ افغانستان میں طالبان اور داعش کے درمیان ہونے والے تنازع کی نوعیت کیا ہے لیکن جو بات واضح ہے وہ یہ ہے کہ افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کی لڑائی ہے۔ترک صدر نے یہ بھی بتایا کہ طالبان کے ساتھ پہلی بار مذاکرات میں امریکی انخلا کے بعد ہوائی اڈے کا انتظام سنبھالنے کے لیے طالبان کی تجویز کا جائزہ لے رہے ہیں اور ابھی اس حوالے سے ترکی نے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔