لندن: جنوبی ایشیا کے دو ممالک کے سروے سے ایک دلچسپ انکشاف ہوا ہے کہ اگر آپ کے گھر کے پاس فاسٹ فوڈ کی دکانیں ہیں تو وہاں سے بار بار کھانا منگواکر کھانے کا جی کرتا ہے اور اس سے ٹائپ ٹو ذیابیطس اور موٹاپے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
امپیریئل کالج لندن کی پروفیسر میلیسا اور ان کے ساتھیوں کا اصرار ہے کہ ہماری رہائش اور اطراف کے ماحول کا ہماری غذائیت پر اثر پڑسکتا ہے۔ اگرچہ اس پر ترقی یافتہ ممالک میں بہت تحقیق ہوئی ہے لیکن اب جنوبی ایشیا کے کچھ ممالک میں اس پر ایک سروے کیا گیا ہے جس کے دلچسپ نتائج سامنے آیا ہے۔
اس کا مقصد گھر کے پاس غیرصحت بخش کھانوں کی دکانوں اور اطراف کے گھروں پر اس کے اثرات نوٹ کئے گئے ہیں۔ اس کے لیے سال 2018 سے 2020 کے دوران بنگلہ دیش اور سری لنکا کے 12167 افراد سے ڈیٹا اور معلومات لی گئی ہیں۔
سب سے پہلے شہروں اور دیہاتوں میں رہنے والے افراد سے ذیابیطس کی کیفیت اور گلوکوز کی معلومات لی گئیں۔ اس کے بعد ان کے گھر کی اطراف کھانے کی دکانوں بالخصوص فاسٹ فوڈ ریستورانوں کا ایک نقشہ بنایا گیا۔ بالخصوص گھر سے 300 میٹر دور یعنی پیدل مسافت پر مرغن فاسٹ فوڈ کی دکانوں کو بطورِ خاص امل کیا گیا۔ اس کے علاوہ دوکانوں پر ملنے والے کھانوں کو صحت بخش اور مضرِ صحت کھانوں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔
معلوم ہوا کہ فاسٹ فوڈ کے قریب رہنے والے افراد وقت بے وقت معمولی بھوک پر بھی باہر نکل کر کھانا لے آتے ہیں اور اپنی بھوک مٹاتے ہیں۔ اس لحاظ سے فاسٹ فوڈ دکانوں کی آسان دسترس سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ 8 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ اگر گھر کی قربت میں ایک فاسٹ فوڈ دکان ہوتو اوسطاً خون میں شکر کی مقدار 2.14 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر تک بڑھ سکتی ہے۔
دوسری جانب خواتین اور بلند آمدنی والے لوگوں میں اس کا رحجان زیادہ دیکھا گیا جو اشتہا کے ہاتھوں فاسٹ فوڈ سے ہاتھ نہیں روک سکتے۔ ایسے لوگوں میں شوگر کا رحجان زیادہ دیکھا گیا تھا۔ تاہم اس رپورٹ میں کچھ کمی رہ گئی ہے کیونکہ لوگوں سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے خون میں شکر کی تازہ مقدار اور ریڈنگ سے بھی آگاہ کریں اور کسی وجہ سے یہ ڈیٹا تسلسل سے خالی دکھائی دیتا ہے۔
اپنے نتائج میں ماہرین نے بتایا کہ اگر آپ کے گھر کے پاس فاسٹ فوڈ اور سافٹ ڈرنکس کی دکانیں ہیں تو اپنا خیال رکھنا ہوگا اور اس چکر میں آنے سے خود کو بچانا ہوگا۔