اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ امریکا کو جلد یا بدیر طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنی پڑے گا اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔وزیراعظم عمران خان کا ترک ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا ہم خوفزدہ تھے کہ کابل پر قبضہ کرتے وقت وہاں خونریزی ہو گی لیکن غیر متوقع طور پر اختیارات کا بہت پرامن انتقال ہوا۔
عمران خان نے کہا کہ افغان حکومت کا اپنے بجٹ کا 70 سے 75 فیصد انحصار بیرونی امداد پر تھا، طالبان کے آنے کے بعد افغانستان کی بیرونی امداد ختم ہونے کا خدشہ ہے، اگر افغانستان کو امداد فراہم نہیں کی جاتی تو وہاں انسانی بحران جنم لے گا۔طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا ہم نے فیصلہ کیا ہے افغانستان کے تمام ہمسایوں سے مشاورت کریں گے، ہمسایوں سے مشاورت کے بعد طالبان کی حکومت تسلیم کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا پاکستان اگر تنہا طالبان کو تسلیم کر بھی لے تو اس سے زیادہ فرق نہیں پڑنا، ترجیحاً یہ ہونا چاہیے کہ امریکا، یورپ، چین اور روس بھی طالبان کی حکومت تسلیم کریں، دیکھنا ہے کہ امریکا افغانستان کی حکومت کو کب تسلیم کرتا ہے، جلد یا بدیر امریکا کو طالبان کو تسلیم کرنا پڑے گا۔