اسلام آباد: سپریم کورٹ کی کارروائی کا کسی وقت بھی بائیکاٹ کیا جاسکتا ہے۔
عدالت عظمیٰ میں پرویز الٰہی کی درخواست میں مدعا علیہ کے وکیل، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان کے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد کے اظہار کے تناظر میں کارروائی کا بائیکاٹ کر سکتے ہیں اور کہا کہ ہمیں اس بینچ سے انصاف کی توقع نہیں ہے۔
قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا تھا کہ ’’ہم یکطرفہ فیصلہ قبول نہیں کریں گے‘‘۔ ان کا یہ بیان سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے کے بعد سامنے آیا جس میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ حمزہ شہباز پیر کے دن تک ٹرسٹی وزیراعلیٰ کے طور پر کام جاری رکھ سکتے ہیں۔
پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری کے وکیل عرفان قادر نے سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصلے سے پہلے پارلیمانی سماعت کے بغیر کیسے فیصلہ دیا جا سکتا ہے۔
جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے بینچ کے قیام پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، اس معاملے پر سماعت کے لیے فل کورٹ بینچ قائم کیا جانا چاہیے تھا، اس بینچ کے قیام اور اس کی سماعت پر ملک بھر کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں عرفان قادر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ کی کارروائی کا کسی بھی وقت بائکاٹ کیا جا سکتا ہے، ان کے کلائنٹ سے مشاورت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا تاہم اس بینچ کے قیام پر کافی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔