نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ یوکرین میں جاری جنگ کئی سال تک جاری رہ سکتی ہے اور اس کے بہت دور رس نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کے مطابق برسلز میں نیٹو اتحادیوں کے وزرائے خارجہ اجلاس سے قبل رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے اسٹولٹن برگ نے کہا کہ انہیں اس بات کی کوئی علامات نہیں ملیں کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا یوکرین پر مکمل قبضے کا منصوبہ تبدیل ہو گیا ہے
انہوں نے کہا کہ پیوٹن کا یوکرین کا مکمل کنٹرول سنبھالنے اور انٹرنیشنل آرڈر دوبارہ لکھنے کا منصوبہ ابھی تک ختم نہیں ہوا، لہٰذا ہمیں ایک طویل جنگ کے لیے تیار رہنا چاہیے
ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کی جنگ کب ختم ہوتی ہے اس بات سے قطع نظر اس کے یورپ کے مستقبل پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ دیکھ چکے ہیں کہ پیوٹن اپنے مقاصد کے حصول کے لیے فوجی طاقت کا استعمال کر رہے ہیں اور اس نے یورپ میں سیکیورٹی کی حقیقت کئی سالوں کے لیے بدل دی ہے۔
ادھر روس نے نیٹو اور امریکا کی جانب سے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی سے روس اور یوکرین کے درمیان جاری مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے بلکہ الٹا اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔