بغداد: عراق کے بعض حصوں میں ایک نایاب بخار کی وبا پھوٹ پڑی ہے جس میں بدن سے خون بھی رِستا ہے اور آخر کار تیزی سے بگڑتا ہوا مریض لقمہ اجل بھی بن جاتا ہے۔
ماہرین نے اسے کریمیئن کانگو ہیمریجک فیور (سی سی ایچ ایف ) کا نام دیا ہے جو جانوروں کی جُوں (ٹِک) سے انسانوں تک منتقل ہوتا ہے۔ یہ بیماری نیرو وائرس سے پھیلتی ہے اور مریض بخار، شدید دردِ سر، متلی، قے، بدن میں اینٹھن اور شدید کیفیت میں ٹیکے والے مقامات اور ناک سے بھی خون پھوٹنے لگتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ یہ وبا پالتو مویشیوں مثلاً گائے اور بکری سے انسانوں تک منتقل ہوئی ہے خواہ وہ فارم میں ہوں یا جنگی ماحول سے وابستہ ہوں۔ عالمی ادارہ برائے صحت نے سی سی ایچ ایف کے کل 111 مریضوں اور ان میں سے 19 اموات کی تصدیق کردی ہے۔ سب سے زیادہ اموات ذی قار صوبے میں ہوئی ہیں۔
عالمی ادارہ برائے صحت نے کہا ہے کہ سی سی ایچ ایف کیڑے کے کاٹنے یا پھر متاثرہ جانور کے ذبح ہونے کے فوراً بعد خون یا گوشت سے بھی انسانوں تک پہنچ سکتا ہے۔ 2021 میں بھی ایک صوبے میں 16 کیس نمودار ہوئے جن میں سے سات افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔
واضح رہے کہ سال 2020 اور 2021 میں اس وبا نے عراق پر پنجے گاڑ دیے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ عراقی محکمہ صحت نے جانوروں کے فارم اور کمیلوں میں بڑے پیمانے پر حفاظتی اسپرے کی مہم چلائی ہے۔