انسانی جسم میں قدرتی اینٹی بائیوٹکس کے عمل کو کیسے موثر بنایا جا سکتا ہے؟

eAwazصحت

گزشتہ دو تین صدیوں کے دوران میڈیکل سائنس نے ایسی ادویات ایجاد کی ہیں جن کے ذریعے ناقابلِ علاج سمجھی جانے والی بیماریوں کا علاج بھی ممکن ہوا ہے، ایسی ادویات جو بیماری پھیلانے والے جراثیم کی روک تھام میں مدد دیتی ہیں اِنہیں اینٹی بائیوٹکس کہا جاتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق چونکہ اب جراثیم اور وائرس کافی طاقتور ہو گئے ہیں اسی لیے اب یہ ادویات ہر کیس میں سودمند ثابت نہیں ہوتیں لہٰذا اب میڈیکل سائنس نئی بیماریوں کی روک تھام کے سلسلے میں ان طریقوں پر دوبارہ غور کر رہی ہے جو ماضی میں استعمال کیے جاتے تھے جیسے کہ تازہ ہوا اور سورج کی روشنی کا استعمال وغیرہ۔

طبی ماہرین کے مطابق تازہ ہوا اور سورج کی روشنی انسانی صحت پر قدرتی اینٹی بائیوٹکس جیسا اثر ڈالتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ قدیم دور کے انسانوں میں بیماریوں کا تناسب کم تھا کیوں کہ اُس دور میں ایئرکنڈیشنز اور برقی، مصنوعی روشنیاں نہیں تھیں۔

طبی ماہرین کے مطابق قدرتی اینٹی بائیوٹکس پر کی گئی ریسرچ کے دوران ٹی بی میں مبتلا بچوں کے لیے سمندر کی ہوا اور سورج کی روشنی بہت فائدہ مند دیکھی گئی ہے۔

اسی طرح 1840ء میں برطانوی سرجن جارج بوڈینگٹن کی جانب سے بھی اپنے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ جو لوگ کھلی فضا میں کام کرتے ہیں، جیسے کہ کسان، چرواہے وغیرہ، یہ لوگ عموماً ٹی بی کا شکار نہیں ہوتے لیکن جو لوگ زیادہ تر وقت عمارت کے اندر کام کرتے ہیں، انہیں ٹی بی ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

برطانوی نرس، فلورنس نائٹ انگیل کا بھی اپنے تجربے سے متعلق کہنا ہے کہ’جب آپ رات کے وقت یا پھر صبح کو کھڑکی کھلنے سے پہلے کسی شخص کے کمرے میں جاتے ہیں تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ ایسے کمرے سے بہت بُو آتی ہے اور اس میں حبس ہوتا ہے۔‘

اُن کا مشورہ دیتے ہوئے کہنا ہے کہ ’مریض کے کمرے میں تازہ ہوا کا ہونا بہت ضروری ہے لیکن یہ ہوا اس حد تک ہونی چاہیے کہ مریض کو ٹھنڈ نہ لگے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’مریضوں کی دیکھ بھال کے دوران میں نے دو اہم باتیں سیکھیں، پہلی تو یہ کہ ان کے کمرے میں تازہ ہوا کا ہونا لازمی ہے اور دوسری یہ کہ انہیں روشنی کی بھی ضرورت ہے، کسی مصنوعی روشنی نہیں بلکہ سورج کی روشنی کی۔‘

میڈیکل سائنس کے شعبے میں ترقی اپنی جگہ لیکن جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ سورج کی روشنی اور تازہ ہوا صحت کے لیے اچھی ہے۔

دوسری جانب عالمی ادارۂ صحت کا بھی کہنا ہے کہ بیماریوں کی روک تھام کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ عمارتوں میں ایسا انتظام موجود ہو جس کے ذریعے تازہ ہوا عمارت کے ہر حصے میں داخل ہو سکے۔

سال 2009ء میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں یہ مشورہ دیا گیا تھا کہ اسپتالوں میں ہوا کی آمد و رفت کے مناسب انتظامات کیے جائیں تا کہ بیماریوں کے پھیلنے کا امکان کم ہو جائے۔