وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر آج ادارے اپنے آئینی حدود میں محدود ہونا چاہتے ہیں تو عمران خان ان کو پھر دعوت دے رہا ہے اور اگر وہ نہیں مانتے تو ان کے اوپر کیچڑ اچھالتے ہوئے ان میں تفریق کی باتیں کرتا ہے۔
سیالکوٹ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اب ایسا وقت شروع ہو چکا ہے کہ اس ملک میں صرف اور صرف آئین کی حکمرانی ہوگی اور 2023 میں آئین کے مطابق شفاف انتخابات ہوں گے۔
انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق فیصلے کرنے کے باوجود بھی ان کو الیکشن کمیشن قبول نہیں ہے۔
اپنے شہر کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چار برس میں اس شہر کا جو حال کیا گیا ہے میں اس کی تفصیل میں نہیں جاتا کیونکہ عوام اس کے گواہ ہیں کیونکہ اس شہر میں ایک اینٹ بھی نہیں لگی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج تک جن ہستیوں اور اداروں کے ساتھ ان کی غرض تھی چاہے وہ دفاعی ادارے تھے یا عدلیہ یا پھر الیکشن کمیشن ہو ان کی یہ لوگ تعریف کرتے نہیں تھکتے تھے اور ان کے نزدیک تمام اداروں کی وصف صرف ایک ہی ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ان لوگوں کی ایک ہے سوچ تھی کہ ادارے ان کی حمایت کریں اور حمایت نہ کریں تو غلط مگر اب یہ ہرگز نہیں ہوگا، ہم تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں چاہے وہ ہمارا اپنا ادارہ پارلیمنٹ ہو یا دیگر ادارے ہم ان سب کا دفاع کرتے ہیں اور اسی طرح ملک دشمنوں کو ناکام بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا ایک ہی مقصد ہے کہ ایٹمی طاقت رکھنے والا پاکستان اندر سے کمزور ہو، اس کے ادارے کمزور و منتشر ہوں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان اس وقت تک اسلام آباد نہیں آیا جب تک اس نے ضمانت نہیں کروائی اور یہ اتنا دلیر ہے کہ خیبرپختونخوا میں بیٹھا رہا۔
ن کا کہنا تھا کہ جو بھی حکمران حکومتی اداروں کا استعمال کرکے اپنے مخالفین کو کچلے اس سے زیادہ بزدل انسان کوئی نہیں ہے، اب اس شخص کے گرد قانون کا دائرہ تنگ ہو رہا ہے اور اس (عمران خان) کے خلاف ایسی تحقیقات جاری ہیں کہ اس پر مضبوط ہاتھ ڈالا جائے گا۔
مہنگائی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ مہنگائی ہم نے 3 ماہ میں نہیں کی بلکہ یہ ہمیں ورثے میں ملی ہے اور مہنگائی کا سیلاب حکومت کے ساتھ آیا تھا جس کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں اور جلد ہی حالات بہتر ہو جائیں گے، کیونکہ آج سے پہلے ہمیں خدشہ تھا کہ پاکستان، سری لنکا کی طرح دیوالیہ ہو رہا ہے لیکن اب وہ مرحلہ گزر گیا ہے۔