برلن: یوکرین پر حملے کی وجہ سے عالمی طاقتوں نے روس سے سونے کی برآمدات پر پابندی عائد کرنے پر اتفاق کرلیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جی-ممالک کے سربراہان نے روس کی مالیاتی لائف لائن کو منقطع کرنے کے لیے نئے ٹھوس اقدام کے طور پر روس سے سونا برآمد کرنے پر پابندی پر اتفاق کیا ہے۔
خیال رہے کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں سونے کی تمام برآمدات میں روس کا حصہ تقریباً پانچ فیصد تھا اور روس کی پیداوار کا 90 فیصد جی 7 ممالک کو برآمد کیا جاتا ہے۔
جنوبی جرمنی میں G-7 ممالک کے رہنماؤں کی ہونے والی ملاقات میں روس پر نئی پابندیوں پر غور کیا گیا تاکہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو جنگ کے خاتمے پر آمادہ کیا جا سکے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر جو بائیڈن اور دنیا کے سب سے زیادہ صنعتی ممالک سے تعلق رکھنے والے ان کے ہم منصب نیٹو کے شراکت داروں کی ملاقات اسپین میں متوقع ہے۔
روس کے یوکرین پر حملہ آور ہونے کو پانچ ماہ ہونے کو آرہے ہیں اور اس دوران دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی مہنگائی سے لے کر خوراک کے بحران اور توانائی کی قلت تک کئی بحرانوں کا سامنا ہے۔
جی-7 رہنماؤں نے روس کے یوکرین پر حملے کے نتیجے میں دنیا بھر میں کساد بازاری کے بڑھتے ہوئے خطرے کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔